جعلی ڈگری اوررشوت خوری کے الزامات، پی آئی اے کے23 ملازمین فارغ.

اسلام آباد (گلف آن لائن) قومی ایئر لائن میں سزا وجزا کا عمل جاری ہے۔ جعلی ڈگری، رشوت خوری، سرکاری ریکارڈ کی چوری اور دیگر وجوہات پر 23 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق جعلی، ٹیمپر ڈگری اور دستاویزات پر پانچ ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ بغیر اجازت طویل غیر حاضری پر چھ سرکاری معلومات افشا کرنے پر ایک، کنٹریکٹر سے رشوت خوری پر دو، غیر قانونی وغیر اخلاقی کاموں میں ملوث ہونے پر تین، سرکاری ریکارڈ کی چوری اور ضائع کرنے پر پانچ اور سمگلنگ میں ملوث ایک ملزم کو نوکری سے فارغ کیا گیا۔

پی آئی اے کے احکامات کے مطابق کام نہ کرنے پر تین ملازمین کی تنزلی کی گئی۔ ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر پانچ ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کر دی گئی جبکہ سات ملازمین کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیے گئے۔دوسری جانب پی آئی اے نے اچھی کارکردگی کے حامل 11ملازمین کو تعریفی اسناد بھی جاری کیں جبکہ 05 ملازمین کو کیش ایوارڈ بھی دیے۔ادھر حکام کی جانب سے کہا قومی ایئر لائن، وزارت خزانہ، نیشنل بینک، سٹیٹ بینک، ریجنل ایکوپمنٹ مینو فیکچرر اور انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ایاٹا) کی مشاورت سے پانچ سالہ کاروباری پلان 23-2019 پر عمل پیرا ہے۔

قومی ایئر لائن کے حکام کا سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اس کاروباری پلان کا مقصد پرچم بردار بین الاقوامی ایئر لائن کی عظمت رفتہ بحال کرنا ہے جس کے لئے وزیراعظم کی طرف سے جاری ہدایات پر عمل کیا جا رہا ہے۔حکام نے بتایا کہ پیشہ ورانہ خسارے میں کمی، مسافروں پر اعتماد سازی،آمد نو محصولات میں اضافے اور بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لئے پی آئی اے نے اپنے بیڑے کو اپ گریڈ کیا ہے اور ڈرائی لیز پر دو نیرو باڈی جہاز بھی بیڑے میں شامل کئے ہیں۔ ماضی قریب میں پی آئی اے نے کرائے پر جہاز حاصل کرنے کے بجائے اپنے طیاروں کے ذریعے حج پروازوں کے آپریشن مکمل کئے۔

حکام نے بتایا کہ سیالکوٹ۔پیرس، سیالکوٹ۔ بار سلونا، پشاور۔شارجہ، پشاور۔العین اور ملتان۔ شارجہ جیسے منافع بخش نئے فضائی روٹس کا آغاز کیا گیا ہے اور خسارے والے روٹس پر آپریشن معطل کرکے منافع بخش روٹس کے لئے پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔اسی دوران سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں گھوسٹ ملازمین اور جعلی ڈگریوں کے حامل عملہ کے ارکان کی برطرفیاں بھی عمل میں لائی گئیں اور ملازمین کی طبی سہولت کو سنٹرلائز کرکے اس مد میں اخراجات میں کمی لائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں