شوکت ترین

ایف پی سی سی آئی کی مشاورت کے بعد ہی بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی‘ شوکت ترین

لاہور (گلف آن لائن) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں کے ساتھ ملاقات میں وزیر اعظم کی اقتصادی ٹیم کے نئے سربراہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو پاکستان کی کاروباری، صنعتی، اور تجارتی برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے خاص طور پر متعدد وجوہات کی نشاندہی کی، جن کی وجہ سے پاکستانی معیشت مسائل کا شکار ہے اور معاشی بحالی کے لیے ٹیکس کے موجودہ ڈھانچے میں مطلوبہ ریفارمز پر روشنی ڈالی۔ شوکت ترین نے ملاقات کے دوران تسلیم کیا کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت کے ساتھ بنیادی اور پائیدار تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے پیش کردہ پریزنٹیشن میں دی گئی ٹیکس پالیسی اور اصولوں کی مزید تعریف کی، جبکہ ا ن ڈائریکٹ ٹیکسوں میں مجوزہ کمی پر اپنے اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس جمع کردہ ٹیکسوں میں بہت وزن رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ محصولات میں آسانی اور کمی کی تجاویز پر مشتمل پریزنٹیشن کا نوٹس لیا گیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی طرف سے تجویز کردہ مختلف ٹیکس نرخوں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج کے لئے ان پر مزید بات چیت کی جاسکتی ہے۔

معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لئے کسٹم ڈیوٹی پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی 5 فیصد تجویز کردہ شرح کو10فیصد ہونا چاہیے، تاکہ محصولات کا تحفظ بھی کیا جا سکے۔ ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اجلاس کے دوران پیش کی جانے والی پریزنٹیشن پر وزیر خزانہ نے ان پر غور و خوص کرنے کا وعدہ کیا۔ میاں ناصر حیات مگوں نے تجارت کو آسان بنانے اور برآمدات کی مسابقت کو بہتر بنانے کےلئے تشکیل دیئے جانے والے تمام بورڈز اور کونسلوں میں ایف پی سی سی آئی کی نامزدگیوں کو مناسب نمائندگی دینے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا، تاکہ برآمدات میں بہتری لائی جاسکے اور درآمدات کو کم کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں