روہیل اکبر

مثالی اور عوام دوست بجٹ، میری بات:روہیل اکبر

حکومت نے وفاق کے بعد پنجاب کا بجٹ بھی ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے ایسا شاندار بجٹ بنانے پر پی ٹی آئی حکومت بلخصوص بزدار سرکار مبارک با د کی مستحق ہے امید ہے کہ بجٹ کے بعد حکومت عوام کو اپنے منشور کے مطا بق ریلیف دے گی جس سے عوام کی زندگی آسان ہو گی اس بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلا سود قرضے کا اعلان خوش آئند ہے.

اس سے روز گا ر کے موقع بڑھیں گے اور مجموعی ترقی میں اضافہ ہو گا بنکوں کو یہ سکھا یا جا ئے کہ وہ غریب پر اعتبار کریں اور بے گھر افراد کو آسان قرضے دے کر اس کو اپنی چھت دلانے میں کردار اداکریں تا کہ غریب کو بھی اپنی چھت میسر آسکے جبکہ تین سال میں وزیراعظم کے دفتر کے 52کروڑ کے اخراجات بھی کم ہوئے،57کروڑ روپے وزیراعظم ہاؤس میں بچائے گئے اس سے قبل آصف زرداری کے دو کیمپ آفس تھے.

یوسف رضا گیلانی کے 5کیمپ آفس تھے، 5کیمپ دفاتر کے 570ملین اخراجات تھے، 4اشاریہ 3ارب روپے کے اخراجات رایؤنڈ کے کیمپ آفس پر آئے، شہباز شریف کے کیمپ آفس پر 53کروڑ روپے خرچہ آیا، 2717پولیس اہلکار شہباز شریف اور نواز شریف کی سیکورٹی کے لیے تعینات تھے یہ عوام کے پیسے تھے جو سابق حکمران اپنی عیاشیوں پر لگایا کرتے تھے وزیراعظم نے 3سال میں صوابدیدی فنڈسے1روپیکااستعمال نہ کیا، وزیراعظم کاکوئی کیمپ آفس نہ ہونے سے کیمپ آفس اخراجات صفر ہیں وزیراعظم آفس کے اخراجات میں کروڑوں کی کمی مثالی اقدام ہے.

سابق سربراہان نے وزیراعظم آفس کے صوابدیدی فنڈزکوپانی کی طرح بہایا، صرف گفٹس،ٹپس،تحائف میں کروڑوں روپے لٹائے گئے وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی صوابدیدی اختیارات ختم کر دیاتھاجسکا مطلب یہ تھا کہ عوام کا پیسہ صرف عوام پر خرچ ہوگا، سرکاری عیاشیوں کے لیے نہیں، کیمپ آفسز، سیکیورٹی اور غیرملکی دوروں کے نام پر لوٹنے کی روایت ختم کردی۔ اس بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے صحت اورتعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ برس کی نسبت ڈیڑھ گنا اضافہ کیا گیا ہے۔

صحت کارڈ کے لئے خصوصی طورپر 60 ارب روپے،ہیلتھ انشورنس کارڈ کی فراہمی کیلئے 8ارب روپے رکھے گئے ہیں پنجاب کے 36اضلاع کے لئے 100ارب کے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا اعلان، انصاف سکول اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 8ارب روپے مختص، پنجاب کے متعدد اضلاع میں نئی یونیورسٹیز کھولنے،راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ، بھکر، جھنگ، چکوال کوہسار یونیورسٹی قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سیالکوٹ،لیہ، راجن پور،بہاولنگر میں مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ ہسپتال بنانیکی تجویز دی گئی، پنجاب بھر میں ٹراما سنٹرزقائم کئے جائیں گے.

حکومت نے زراعت کے بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے جس سے کسانوں کوجدید مکینیکل آلات دئیے جائیں گے، واٹر مینجمنٹ سسٹم کے تحت اقدامات بہتر کرنے کو ترجیح دی جائے گی جس میں ہر گھرانے کو 5لاکھ، کم آمدن لوگوں کو گھر بنانے کے لئے 20لاکھ روپے، کسان کو ہر فصل کے لئے ڈیڑھ لاکھ،ہیلتھ کارڈ کی فراہمی، ہر گھرانے سے ایک شخص کو فنی تربیت کی فراہمی، مشنیری کے لئے دو لاکھ کے بلاسود قرض دیئے جائیں گے،یہ سہولت حقیقی معنوں میں نچلی سطح پر گیم چینجر ثابت ہوگی.

بڑی صنعتوں کی ترقی 12.5فیصد، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے تین سال قبل معیشت کا عالم یہ تھا کہ ریزور 15دن کا تھا، ترسیلات زر، ایکسپورٹ، زرعی پیدوار نہ ہونے کے برابر تھی روزگار نہ ہونے کے برابر تھا مگر اب وفاقی بجٹ میں کامیاب پاکستان پروگرام کیلیے پی ایس ڈی پی 630ارب سے بڑھا کر 900ارب کر دیا ہے،یہ اضافہ 40فیصد ہے، اس سے تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے پیپلز پارٹی کے دور میں بی آئی ایس پی کے لئے 70ارب روپے رکھے گئے تھے.

عمران خان حکومت نے احساس پروگرام میں 34فیصد اضافہ کیا،210ارب سے 260ارب پر لے گئے ہیں،احساس پروگرام ایک کروڑ لوگوں تک پہنچ گیا ہے، نئے غربت سروے میں مستحق لوگ شامل ہوئے ہیں اسکے ساتھ ساتھ 10بڑے آبی ذخائر کے لئے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں،ماضی میں اس شعبے کو نظر انداز کیا گیا تھا ملک کی تمام اکائیوں میں ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے عمران خان حکومت نے اس بجٹ میں سندھ، بلوچستان،گلگت بلتستان کے لئے بجٹ میں فنڈز رکھے ہیں ماضی میں این ایف سی ایوارڈ انتہائی کم تھا لیکن موجودہ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کو 2704ارب سے بڑھا کر 3412ارب کر دیا ہے.

عوام پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔این ایف سی میں صوبوں کو بڑا حصہ فراہم کیا جارہاہے ہیں جب پی ٹی آئی کو حکومت ملی تو اس وقت فی کس آمدن 181441تھی جبکہ اب فی کس آمدن 246414ہے یہ اضافہ 36.6فیصد ہے عمران خان نے تمام تر چیلجنز کا مقابلہ کیا، کوویڈسے نبرد آزما ہوئے اور معیشت کو استحکام دیا جبکہ کوویڈ کی وجہ سے بھارت منفی 7.7،بنگلہ دیش، ترکی سیمت بہ سے ممالک کی معیشت محدود ہوئی بلین ٹری منصوبے اور ماحولیات دوست پالیسیوں کی وجہ سے عمران خان دنیا میں گرین انسیٹیشو لیڈر کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں،.

موجودہ حکومت نے ساڑھے 14ارب روپے موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کے لئے رکھے ہیں اس وقت پرائمری بیلنس میں اگر سود کو نکال دیا جائے تو ہمارے اخراجات اور آمدن قریب ہیں ماضی کی حکومتوں میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لئے حکومت کو سالانہ 3ہزار ارب قرضوں کی قسطیں ادا کرنا پڑ رہی ہیں سوائے اپوزیشن کے سب کو بجٹ اچھا لگ رہا ہے، تنخواہ دار پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا،تنخواہ اور پنشن پر اضافہ کیا گیا،یومیہ اجرت 20ہزار مقرر کی گئی،بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ان تمام عوام کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وفاقی بجٹ تو ایک مثالی بجٹ تھا ہی پنجاب حکومت کا بجٹ بھی عوام دوست بجٹ ہے جس سے عوام کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں