متحدہ عرب امارات(گلف آن لائن) متحدہ عرب امارات میں موجود اشرف غنی ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر میں وہی رک گیا ہوتاتو کابل میں خون ریزی ہوتی، قابل نہ چھوڑتا تو میری گرفتاری و قتل کے واضع امکانات تھے. متحدہ عرب امارات میں موجود اشرف غنی کو سیاسی رہنما اور ان کے سفیر نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ طالبان کے جنگجووں کے کابل میں داخل ہوتے ہی وہ اچانک چلے گئے ہیں۔ دوسری جانب اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے حکومتی عہدیداروں کے مشورے پر ملک چھوڑا اور سیکیورٹی ٹیم نے باہر چلے جانے پر مجبور کیا کیونکہ میری گرفتاری اور قتل کرنے کے واضح امکانات تھے۔
مزید پڑہیں: طلبان کی پہلی پریس کانفرنس، عالمی خدشات کتنے درست ثابت ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ جب طالبان صدارتی محل میں داخل ہوئے تو وہاں مجھے تلاش کر رہے تھے، اس وقت میں متحدہ عرب امارات میں ہوں، خون ریزی اور افراتفری رک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت افغانستان واپسی کے لیے مذاکرات کر رہا ہوں کیونکہ کئی رہنما اس طرح واپس آچکے ہیں۔