لاہور( گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیاہے کہ معلومات ہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے بلدیاتی انتخابات میں وزیراعظم کے حکم پر دھاندلی کا پلان بنایا گیا ہے اوراس حوالے سے گورنر ہائوس اور وزیر اعلیٰ کواستعمال کیا جا رہا ہے ،پولنگ کا وقت پانچ بجے تک رکھاجائے اور نتائج کا اعلان اسی روز کیا جائے ،حکومتی پارٹی کے ایک سینیٹر پیسے بانٹ رہے ہیں اور شناختی کارڈز خرید رہے ہیں ،ہماری الیکشن لڑنے کی تیاری مکمل ہے اس لئے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ،سیالکوٹ اور آزادکشمیر والا کھیل یہاں نہ کھیلا جائے ،ہم پرامن ہیں لیکن ہمیں مجبور نہ کیاجائے ،ہمارے کسی کارکن کو پولیس نے پکڑا تو ہم اسی وقت ردعمل دینگے اورگرفتاریاں دینگے ،سی سی پی او انتخابی مداخلت سے گریز کریں ،لاہور شہر کو آتش فشاں بنانے سے بھی گریز کیا جائے ،الیکشن کمیشن کے سامنے جو اعتراضات اٹھائے ہیں اس کا جواب نہیں آیا ۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق ،سردار ایاز صادق نے ماڈل ٹائون میں پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر خواجہ سلمان رفیق، سمیع اللہ خان، یاسین سوہل اور دیگر بھی موجود تھے۔خواجہ سعدرفیق نے کہاکہ ہم نے الیکشن شیڈول کا اعلان ہوتے ہی 2 اعتراضات دائر کئے جن میں پولنگ کا وقت 5 کی بجائے سہ پہر 4 بجے کرنا شامل تھا ،دوسرا اعتراض انتخابی نتائج کا اعلان 17 ستمبر کو کرنے کے اعلان پر تھا لیکن اعتراضاات پر کوئی جواب نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ پولنگ کا وقت کم نہ کیا جائے اور انتخابی نتائج کا اعلان 12ستمبر کی رات کوہی کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ کنٹونمنٹ بورڈ میں کچھ دن پہلے تک پرامن انتخابی مہم چل رہی تھی لیکن اب ہمیں معلومات ملی ہیں کہ وزیراعظم کے حکم پر وزیراعلی پنجاب کو متحرک کر کے وہاں دھاندلی کا پلان بنایا گیا ہے اس حوالے سے گورنر ہائوس کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے ،
لاہور،گوجرانوالہ ،نوشہرہ ،سیالکوٹ ،ملتان اورراولپنڈی کینٹ میں دھاندلی کا پروگرام بنایا گیا ،وزیراعظم نے گورنر ہائوس میں 2 آزادامیدواروں سے ملاقات بھی کی ہے جنہیں دبائو ڈال کر بٹھادیاگیا،ہمارے پاس ان کی تصویر ہے ،پولیس کو بھی دھاندلی کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ،انتخابات سے ایک روزقبل گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ،کنٹونمنٹ بورڈز میں تبادلے کر کے الیکشن کمیشن کے قواعد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ،کنٹونمنٹ میں نادرا کی گاڑیوں پر پی ٹی آئی کے جھنڈے لگے اور وہ علاقے میں کام کر رہی ہیں، 3 سالوں بعد کیا عمران خان نے واپس اسی حلقے میں آنا تھا اب انہیں علاقے میں ترقیاتی کام یاد آ گئے ہیں ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کہاں ہے؟، دبائو ڈالا جارہاہے ، حکومتی پارٹی کے ایک سینیٹر پیسے بانٹ رہے ہیں اور شناختی کارڈز خرید رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہماری الیکشن لڑنے کی تیاری مکمل ہے اس لئے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ،
سیالکوٹ اور آزادکشمیر والا کھیل یہاں نہ کھیلا جائے ،ہم پرامن ہیں لیکن ہمیںمجبور نہ کیا جائے ،ہمارے کسی کارکن کو پولیس نے پکڑا تو ہم اسی وقت ردعمل دینگے اورگرفتاریاں دینگے ،یہ حکومت پہلے ہی بارود کے ڈھیر پر بیٹھی ہے اسے چنگاری نہ دے ،حکومت پیسے بانٹنا بند کرے، الیکشن کمیشن اپنا بھرپور کام کرے ،ریٹرننگ افسران کو اپنی ڈیوٹی کرنے دیں ،سی سی پی اوز انتخابی مداخلت سے گریز کریں اورلاہور شہر کو آتش فشاں بنانے سے بھی گریز کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ امیدواروں کے لئے 2 لاکھ روپے کے انتخابی اخراجات کی پابندی ہے فلیکس لگانے پر ایک لاکھ روپے کنٹونمنٹ بورڈ کو جمع کروانے کی شرط ہے ،عوامی مینڈیٹ کو چوری کرنے کی سازش تیار ہے جس کی ہدایت عمران خان نے دی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جانے والے ڈپٹی کمشنر یاد رکھیں انہوں نے بہت تنگ کر رکھا تھا ان کے نام پر بھی ہم نے نشان لگا رکھا ہے الیکشن کمیشن اپنی آنکھیں کھولے ،نادرا پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ڈیرے پر جا کر شناختی کارڈ نہ بنائے ،علاقے میں ترقیاتی کام کی فہرست ہم بھی دیدیتے ہیں ،مسلم لیگ (ن)کو دھاندلی کے جواب میں سڑکوں پر آنے پرمجبور نہ کیا جائے ،ایس پی کینٹ کا تبادلہ کر دیا گیا ہے جو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ،اگر آپ نے ایسا ہی کرنا ہے تو پھر انتخابات کروانے کی کیا ضرورت ہے ،حکومت اپنی حرکتوں سے باز آ جائے تو بہتر ہے ،سپریم کورٹ بلدیاتی ادارے بحال کر چکی ہے لیکن آپ انہیں کام کرنے نہیں دے رہے ،یہ اب الیکشن کمیشن کا امتحان ہے ،متعلقہ ادارے اور لوگ ہماری بات سن کر فیصلہ کریں اور سب کو لیول پلینگ فیلڈ دیں ،ان کی حرکتیں اپنا وقت مکمل کرنے والی نہیں ہیں ،اگر دھاندلی نہ رکی تو ہم سڑکوں پر آئیں گے ۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے کوئی دھمکی نہیں دی بلکہ واضح بات کی ہے کہ سرکاری اداروں کو استعمال کرنا بند نہ کیا گیا تو ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے ،ہم 1997 سے کنٹونمنٹ بورڈ سے انتخابات لڑتے آ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کہیں نو گو ایریا بنا دیاجاتاہے ،دو لاکھ روپے کا بجٹ ہے تو ایک لاکھ روپے کنٹونمنٹ بورڈ کو کیوں جمع کروائیں، جو جو سرکاری اہلکار خرابی کرے گا اس بار معافی نہیں ہوگی سب نے احتساب کی چکی سے گزرنا ہے، خریدوفروخت کا سرکاری کام بند کیاجائے، چوری کا دھندہ برقرار رکھنا ہے تو سب فراڈ ہے، دل سے غلط فہمی نکال دیں ہم سڑک پر نہیں آئیں گے۔
سردارایاز صادق نے کہا کہ گورنر ہائوس میں ملک کا سربراہ کونسلر لیول کے امیدواروں سے ملاقاتوں پر آ جائے گا تو اسی سے اندازہ لگا لیں کہ حالات کہاں پہنچے ہوئے ہیں،ہمارے کارکنوں میں غصہ پایا جا رہا ہے، آج لوگ معافیاں مانگ رہے ہیں کہ پہلے غلطی ہو گئی لیکن آئندہ انہیںووٹ نہیں دینگے ،لوگوں کے بقول آج ہر چیز کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ،انہوں نے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا ،یہ وزیراعظم کہتے تھے کہ مہنگائی ہوتی ہے تو وزیراعظم کرپٹ ہوتا ہے ۔حکومت کے ستائے لوگ بجلی گیس کا بل دیتے ہیںتو دو وقت کی روٹی اولاد کو نہیں دے سکتے۔انہوںنے کہاکہ کینٹ صدر اور والٹن میں بھی جیتیں گے،الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے پر ایکشن لیں تاکہ منصفانہ الیکشن ثابت ہو،ہمیں توقع ہے کہ الیکشن کمیشن ایسا الیکشن کروائے گاکوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔