کراچی(گلف آن لائن)پچھلے دو سالوں کے دوران مرکزی حکومت کا مجموعی قرض 21.7 فیصد اضافے کے بعد 38.7 ٹریلین (کھرب)روپے ہوگیاہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 21 کے اختتام پر حکومت کے ملکی اور بیرونی قرضے بڑھ کر 38.7 کھرب روپے ہوگئے۔ قرض کا یہ حجم مالی سال 2020 میں 35.1 کھرب روپے جبکہ سال 2019 میں 31.78 کھرب تھا۔مالی سال 2020-21 میں ملکی بیرونی قرض 12.42 کھرب روپے ہوگیا جبکہ یہ سال 2019 میں 11.055 کھرب روپے تھا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعدادو شمار میں حکومت کے بیرونی قرضوں میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کا قرض اور زرمبادلہ کے واجبات شامل نہیں ہیں۔گذشتہ دو سالوں کے دوران قرضوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد حکومت کو قرضوں کی ادائیگی کے بڑھتے ہوئے حجم کو برداشت کرنا مزید مشکل ہوگیا ہے۔ ملک کے سالانہ بجٹ کا ایک تہائی حصہ بیرونی قرضوں پر سود پر خرچ ہوتا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ دو سالوں مں بیرونی قرضوں کے مقابلے میں گھریلو قرضوں میں بہت زیادہ رفتار سے اضافہ ہوا۔
مالی سال 21 کے اختتام پر مرکزی حکومت کا گھریلو قرضے کا مجموعی حجم 26.265 کھرب تک جا پہنچا۔ یہ قرضہ مالی سال 20 میں 23.282 کھرب تھا جس میں مجموعی طور 12.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔مالی سال 21 میں گھریلو قرضوں میں طویل المدتی قرض 19.556 کھرب تک بڑھ گیا جبکہ مالی سال 20 میں یہ 17.7 کھرب اور مالی سال 19 میں 15.23 روپے تھا۔پچھلے دو سالوں میں حکومت نے طویل المدتی گھریلو قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے جن میں زیادہ تر پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بی)شامل ہیں جو مالی سال 21 کے اختتام پر بڑھ کر 14.59 کھرب ہو گئے۔