واشنگٹن(گلف آن لائن)امریکا نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب اس کے مفاد میں ہوگا وہ طالبان کے ساتھ بات کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیوز بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے بارے میں عالمی برادری کے خدشات کا اظہار کیا اور وہ گزشتہ 20 برس کے فوائد کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔افغانستان میں پاکستان کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ وزارتی اجلاس میں امریکا اور جرمنی کی مشترکہ میزبانی میں افغانستان کے بارے میں اپنا موقف بتایا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان وزارتی اجلاس میں مصروف تھا اور ہم نے پاکستانیوں سے اسی طرح کے جذبات سنے جو ہم نے دوسرے ممالک سے سنے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستانی شراکت داروں سمیت وسیع پیمانے پر معاہدہ ہوا ہے کہ گزشتہ 20 برس کے فوائد کو ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے جوبائیڈن انتظامیہ اور طالبان کے مابین تعلقات یا بات چیت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت یا ان کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنا اور عملی طور پر کچھ کرنے کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ یقینی طور پر آپ نے ہم اور دوسری حکومتوں سے سنا ہوگا کہ ہم قومی مفادات کی بنیاد پر طالبان سے بات چیت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارتی اجلاس میں ہم نے دوسرے ممالک سے بھی اسی طرح کے جذبات سنے۔انہوں نے کہا کہ شرکا بالخصوص افغانستان کے پڑوسیوں نے افغانستان میں انسانی صورت حال کے بگاڑ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ اور یہ خاص طور پر افغانستان کی سرحد سے متصل ممالک کی جانب سے سختی سے محسوس کیا جاتا ہے انسانیت کے اثرات خطے کے ان ممالک کے لیے شدید ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے امریکا افغانستان کی حکومت کے لیے اپنی دو طرفہ امداد کا جائزہ لے رہا ہے اور افغانستان کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا یہ ایک پائیدار عزم ہے، جسے نہ صرف امریکا بلکہ خطے کے دیگر ممالک نے بہت زیادہ محسوس کیا۔