احتساب آرڈیننس

احتساب آرڈیننس میں ترامیم کیلئے (کل)اراکینِ کابینہ کی مشاورت کا امکان

اسلام آباد(گلف آن لائن)احتساب آرڈیننس میں ترامیم کیلئے منگل کو اراکینِ کابینہ کی مشاورت کا امکان ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ منگل کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم عمران خان کریں گے جس میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) خالد جاوید خان، وفاقی وزیر اطلاعات، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر تعلیم شفقت محمود شرکت کریں گے۔

نیب کے موجودہ چیئرمین جاوید اقبال کی 4 سالہ مدت رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں ختم ہونے والی ہے۔انہوں نے 10 اکتوبر 2017 کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے بعد جاوید اقبال کو چیئرمین نیب مقرر کیا گیا تھا۔این اے او میں ترمیم کی دو تجاویز تیار کی جا رہی ہیں، ایک وزارت قانون اور دوسری اے جی پی آفس کی جانب سے، جس کی حمتی منظوری کے لیے آئندہ دنوں میں دورانِ اجلاس غور کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو یہ کام سونپا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کو مشاورت میں شامل کریں اور انہیں قومی اسمبلی کی ابھی تک بننے والی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں نیب آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کرنے کی دعوت دیں۔ذرائع نے بتایا کہ منگل کو اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا جائے گا کہ اگر چیئرمین نیب جسمانی یا ذہنی صلاحیت یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر فرائض کو صحیح طریقے سے انجام دینے سے قاصر ہوں تو انہیں کس طرح ہٹایا جائے تاہم این اے او چیئرمین نیب کو ہٹانے کے طریقہ کار پر خاموش ہے۔ذرائع کے مطابق نیب کے نئے چیئرمین کے تقرر یا موجودہ چیئرمین کی مدت میں توسیع دینے کے بارے میں اجلاس کے دوران خاموشی تھی تاہم وزیر اعظم عمران خان نے تاثر دیا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو نظرانداز کرنے سے پورے عمل کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ تھی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اعظم تارڑ سے اس سلسلے میں غیر رسمی رابطہ کیا گیا تاہم جب رابطہ کیا گیا تو سینیٹر تارڑ نے بتایا کہ ابھی تک پارٹی کے ساتھ کوئی تجویز شیئر نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی غیر رسمی اجلاس کا اہتمام کیا گیا ہے۔ذرائع نے نام بتائے بغیر کہا کہ تین افراد پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے جن میں سے ایک سابق سینئر جوڈیشل افسر ہے جبکہ دو دیگر ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔ترمیم کے مسودے میں سے ایک تجویز سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) سے مطالبہ کرسکتی ہے کہ وہ نیب کے چیئرمین کے خلاف کارروائی شروع کرے لیکن فی الحال چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے کوئی فورم موجود نہیں ہے۔

این اے او کے سیکشن 34 اے کو حذف کرنے کی بھی تجویز دی گئی جو چیئرمین نیب کو اختیارات اپنے ماتحتوں کو سونپنے کی اجازت دیتا ہے۔یہ تجویز اتھارٹی کے غلط استعمال کی شکایات کے پیش نظر کی جا سکتی ہے کیونکہ قانون کے تحت چیئرمین نیب اپنے اختیارات بیورو کے ڈائریکٹر جنرلز کو صوبوں کے حوالے کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں