کارپٹ انڈسٹری

پاکستان کی کارپٹ انڈسٹری جدید پروڈکٹ ڈیزائننگ پر توجہ دیکر عالمی منڈی میں خاطر خواہ جگہ حاصل کرسکتی ہے’لاہور چیمبر

لاہور(گلف آن لائن) لاہور چیمبر کے صدر میاں نعما ن کبیر نے کہاہے کہ پاکستان کی کارپٹ انڈسٹری عالمی منڈی میں امتیازی مقام حاصل کرنے اور ملک کے لیے کثیر زرمبادلہ کمانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، اس کے لیے حکومت کو بہترین اور دوستانہ پالیسیاں وضع کرنی چاہئیں، بالخصوص افغانستان سے خام مال اور نیم تیار شدہ قالینوں کی پاکستان ٹرانسپورٹیشن کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر ،سینئر نائب صدر رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی سربراہی لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر میاں عتیق الرحمن کررہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں میجر (ر) اختر نذیر، لطیف ملک، اعجاز الرحمن، عثمان رشید اور آصف نذیر شامل تھے ۔

لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین علی افضل اور ملک ریاض اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستان کی کارپٹ انڈسٹری مارکیٹنگ ٹرینڈز، جدید پروڈکٹ ڈیزائننگ پر توجہ دیکر اور حکومت کی معاون پالیسیوں کی مدد سے عالمی منڈی میں خاطر خواہ جگہ حاصل کرسکتی ہے۔ انہوں نے وفد کو کارپٹ انڈسٹری کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت کو ان رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے جواس سیکٹر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔وفد کے اراکین نے کہا کہ بھاری کسٹم ڈیوٹی اور ٹرانسپورٹیشن چارجز اس صنعت کو سخت نقصان پہنچا رہی ہیں، حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔میجر(ر) اختر نذیر نے کہا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر کارپٹ انڈسٹری کے ایکسپورٹ آرڈرز میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹر افغانستان کے قالین بننے والے ہنرمندوں کو خام مال فراہم کرتے ہیں اور وہ ما ل تیار کرکے پاکستان واپس بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نقل و حمل کے دوران پاکستانی ایکسپورٹرز کو مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

وفد کے ارکان نے لاہور چیمبر کے عہدیداران کو آگاہ کیا کہ بھارت اور افغانستان نے اپنے قالین کے شعبے کو سبسڈی دے رکھی ہے لیکن پاکستان میں ایسی کوئی سہولت نہیں ،جس کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی مسابقت برقرار نہیں رکھ پارہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ ایک م ثر بینکاری نظام قائم کرے تاکہ ہموار تجارت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ19 کی وجہ سے، شپنگ چارجز میں دو سے چار گنا اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی قالین ایکسپورٹرزیورپ کو قالین کی برآمد پر 10 سے 12 ڈالر فی میٹر ادا کر رہے ہیں جبکہ افغان قالین ایکسپورٹرز صرف 0.5 ڈالر فی میٹر ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پاکستانی قالین ایکسپورٹرز کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیوٹی، ٹیکسز اور فریٹ اور شپنگ چارجز کم کرے، ایران اور ترکی سے خام مال،اور نیم تیار قالینوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قالین دھونے اور مکمل تیار کرنے کی جدید ترین سہولت موجود ہے، اگر حکومت ایران اور ترکی سے خام مال اور نیم تیار قالینوں کی درآمد کو ڈیوٹی فری قرار دے دیتی ہے تو اگلے چند سالوں میں اس شعبے کی برآمدات دوگنی ہو سکتی ہیں۔وفد کے ارکان نے مزید کہا کہ حکومت کو کارپٹ انڈسٹری کی سہولت کے لیے ترک ماڈل کے پیٹرن پر چھوٹے صنعتی زون قائم کرنے چاہئیں۔ اس سے پاکستان کی کارپٹ انڈسٹری کی تیزی سے ترقی میں مدد ملے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں