ڈاکٹر عبد القدیر خان

محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان 85برس کی عمر میں انتقال کر گئے

اسلام آباد (گلف آن لائن)محسن پاکستان اور نامور ایٹمی پروگرام کے خالق اور معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔ ذرائع کے مطابق محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اتوار کی صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ انتقال کر گئے ۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں داخل کیا گیاتاہم طبیعت سنبھلنے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے اور11 ستمبر کو میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں بتایا تھا کہ وہ روبہ صحت ہیں۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان اپریل میں1936 کو متحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور برصغیر کی تقسیم کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے۔انہوں نے یورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس اور بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔انہوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپسی پر 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی جس کا 1981 میں جنرل ضیاء الحق نے نام تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھا۔نیوکلیئر فزکسٹ اور میٹلرجیکل انجینئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔انہوں نے متعدد بار اعتراف کیا کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا، جنہیں مختلف حکمرانوں نے آگے بڑھایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر کی سربراہی میں ہی پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد مئی 1998 میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران کامیاب ایٹمی تجربہ کرکے دنیا میں نیا اعزاز حاصل کیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز سے دو بار نواز اجبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے ، انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جبکہ ڈائو یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں