کارپٹ ایسوسی ایشن

جزوی تیار خام مال پر عائد ٹیکسز نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے ‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

کراچی /لاہور(گلف آن لائن)پاکستان کارپٹ مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے چیئرمین میجر (ر) اختر نذیر خان نے کہا ہے کہ روایتی حریف بھارت سمیت دیگر ممالک نے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو سبسڈی دے رکھی ہے جبکہ پاکستان میں ایسی کوئی سہولت نہیں جس کی وجہ سے پاکستانی برآمد کنندگان عالمی منڈیوںمیں اپنی مصنوعات کی مسابقت برقرار نہیں رکھ پارہے،طورخم کے راستے آنے والے جزوی تیار خام مال پر عائد ٹیکسز نے اس صنعت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور اگر حکومت نے ٹیکس چھوٹ کے مطالبات کوسنجیدگی سے نہ لیا تو پاکستان اور افغانستان میں لاکھوںہنر مندوں کا روزگار دائو پر لگ جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ،وائس چیئرمین اعجاز الرحمان، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک،سینئر ایگزیکٹو ممبر ریاض احمد ،سعید خان ،عثمان اشرف، دانیال حنیف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اجلاس میں دنیا میں ہاتھ سے بنے قالینوں کے ڈیزائنوں کے رجحان اورپاکستانی مصنوعات کی موثرتشہیربارے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیااور طورخم کے راستے آنے جزوی تیار خام مال پر عائد ٹیکسز اوربھاری فریٹ چارجز کی وجہ سے درپیش مسائل زیر بحث آئے ۔میجر (ر) اخترنذیر خان نے کہا کہ اگر حکومت ہماری سر پرستی کرے تو ہماری مصنوعات دوبارہ عالمی منڈیوں میںاپنی جگہ حاصل کر سکتی ہیں۔

بھاری ٹیکسز اور فریٹ چارجز مشکلات سے دوچار صنعت کے لئے بوجھ ہیں جس کی وجہ سے ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمدی آرڈرز میں دن بدن کمی آرہی ہے اور ہماری برآمدات سالانہ سینکڑوں ملین ڈالرز سے سکڑ کر چند ملین ڈالرزتک محدود ہو گئی ہیں۔ طورخم کے راستے آنے والے جزوی تیار خام مال کی نقل و حمل کے دوران بھی شدید مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے سے وابستہ مینو فیکچررزاور برآمدکنندگان شدید مایوسی کا شکار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں