بینک فنانسنگ

بینک فنانسنگ سخت ہونے سے قسطوں پرگاڑیاں دینے والوں کاکاروبار چمک اٹھا

لاہور(گلف آن لائن)اسٹیٹ بینک کی سخت شرائط کے بعد بینکوں سے گاڑیوں کی فنانسنگ محدود ہونے کے باعث قسطوں پر گاڑیاں دینے والے افراد کا کاروبار چمک اٹھا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے گاڑیوں کی بینک فنانسنگ کی شرائط سخت کرنے کے بعد شہری بڑی تعداد میں شو رومز اور پرائیویٹ فنانسنگ کی سہولیات دینے والوں سے گاڑیاں نکلوا رہے ہیں۔آٹو سیکٹر سے منسلک افراد کے مطابق اسٹیٹ بینک کی نئی ہدایات سے بینک فنانسنگ میں نمایاں کمی آگئی ہے اور بڑی گاڑیوں کے خریدار بینک سے قرض آپشن محدود ہونے کے سبب پرائیویٹ لوگوں سے گاڑیاں قسطوں پر لینے لگے ہیں۔

آٹو ڈیلر زکاکہنا ہے کہ بینک سے گاڑی نکلوانا بہت مشکل ہوگیا ہے، اس لئے لوگ پرائیویٹ ڈیلرز کے پاس جارہے ہیں، گاڑیاں قسطوں پر دینے والے 25 سے 35 فیصد منافع لیتے ہیں جس کیلئے 2 سال، ڈھائی سال یا 3 سال کی اقساط طے ہوتی ہیں، مدت اور ایڈوانس کی رقم کے حساب سے منافع کم یا زیادہ ہوتا ہے جبکہ ماہانہ بنیادوں پر بھی ادائیگی ضروری نہیں ہے بلکہ سہ ماہی، ششماہی بنیادوں پر بھی پے منٹ کی جاسکتی ہے۔ڈیلرز کے مطابق بینک کے مقابلے میں پرائیویٹ فنانسنگ کی شرح زیادہ ہے لیکن بینک کے قرض میں انشورنش اور ٹریکر ضروری ہوتے ہیں جبکہ پرائیویٹ میں ایسی کوئی شرط لاگو نہیں،

اس کے علاوہ بینک میں جتنے قرض کیلئے اپلائی کرنا ہو اس کے مطابق ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرانے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے قرض اپلانی کرنے والوں کو لگتا ہے کہ وہ پھنس سکتے ہیں، اس لئے وہ نسبتاًمہنگے انٹرسٹ کے باجود پرائیویٹ فنانسنگ والوں سے گاڑیاں پہلے بھی لیتے تھے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں یہ بھی حد لگائی گئی ہے کہ مجموعی طور پر ایک فرد کو 30 لاکھ روپے سے زیادہ آٹو لون نہیں دیا جاسکتا۔آٹو ڈیلرز کے مطابق 30 لاکھ روپے کے اندر چھوٹی گاڑیاں ہی آسکتی ہیں اس لئے بڑی گاڑیوں کے خریدار پرائیویٹ کار فنانسنگ والوں سے رجوع کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں