وزیر اعظم

طاقتور چاہتا ہے مجھے این آر او مل جائے ، وزیر اعظم

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہاہے کہ طاقتور چاہتا ہے مجھے این آر او مل جائے ، جب چھوٹا کسان خوشحال ہوگا تو پیسے باہر لے کے جائیگا اور نہ ہی لندن میں فلیٹس خریدیگا ، اپنی زمین پر ہی پیسہ لگائے گا،محنت کش اورکمزور طبقے پر ظلم نہیں ہونے دیں گے، زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے پانی ذخیرہ کرنے ، تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے ،حکومت کسانوں کو ان کی محنت کا پور ا معاوضہ دلائے گی، بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے زرعی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے، کسان کارڈ کے ذریعے کاشتکاروں کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی، پنجاب ، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہر خاندان کو صحت کارڈ دیا جائے گا، روپے پر دبائو عارضی ہے جلد ختم ہو جائے گا، کسان پورٹل کے ذریعے چھوٹے کسان کی جلد دادرسی ہو گی۔وہ جمعہ کو پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت کاشتکاروں کے لیے مخصوص ”کسان پورٹل”کے اجرا کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ کسان اور مزدور محنت کش ہیں اور سارا سال ہر طرح کے موسم میں وہ بہت محنت کرتے ہیں، کسانوں اور مزدوروں کی مدد کرناحکومت کا عزم ہے۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ محنت کش اور مزدور طبقے کی آواز سنتا ہے کیونکہ محنت کش اور مزدور کی آواز ظالم اور طاقتور کے سامنے دب جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے 90فیصد سے زائد چھوٹے کسان ہیں جن کو ہر طرح کی مشکلات کاسامنا رہتا ہے اور طاقت ور حلقوں تک ان کی آواز نہیں پہنچ پاتی۔ انہوںنے کہاکہ اگر کسی علاقے میں ظالم تھانیدار آ جائے تو سب سے زیادہ چھوٹا کسان اس کے ظلم کا شکار ہوتا ہے، دیہات میں ان آواز کوئی نہیں سنتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انصاف کی تحریک چلائی اور یہ عزم کیا تھا کہ کمزو رکو انصاف دلائیں گے کیونکہ انصاف تو چاہیے ہی کمزور کو ہوتا ہے ، طاقت ور تو اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتا ہے اور چاہتا ہے کہ اسے این آر او مل جائے، جب چھوٹا کسان خوشحال ہوگا تو وہ پیسے باہر لے کے جائے گا اور نہ ہی لندن میں فلیٹس خریدے گا ، وہ اپنی زمین پر ہی پیسہ لگائے گا۔

جتنا کسان خوشحال ہو گا ملکی خوشحالی بھی بڑھے گی۔ چھوٹے کسانوں کو بڑے کسانوں کی نسبت مارکیٹ سے مصنوعات مہنگی ملتی ہیں لیکن اپنی پیداوار کا معاوضہ اسیکم ملتا ہے اور اسیاپنی پیداوار سستی بیچنا پڑتی ہے۔ اسی طرح چھوٹے کسان کو قرضے پر بھی بہت زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو شوگر ملوں سے ان کی فصل کا پورا معاوضہ نہیں ملتا تھا اور کٹوتی بھی کر لی جاتی تھی۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا تھاکہ جب حکومت آئے گی تو کسانوں کو ان کی فصل کی پوری قیمت دلائیں گے۔ اب جب کسانوں کی آمدنی بڑھی ہے تو ان کی پیداوار بھی بڑھ گئی ہے۔ جب تک تحقیق نہیں کریں گے اور بیجوں پر تحقیق نہیں ہو تی تو پیداوار کیسے بڑھے گی۔ پہلی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بہت تحقیق ہوتی تھی اور اس کا بڑا معیار تھا۔ جیسے جیسے تحقیق پر فنڈز خرچ کرنا کم کئے گئے تو تحقیق ختم ہی ہو کر رہ گئی ۔ دنیا میں جو ممالک تحقیق پر اخراجات کرتے ہیں ان کی پیداوار ہم سے بہت زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں گائے بھینسوں کی اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود ہمیں خشک دودھ درآمد کرنا پڑتا ہے۔

کبھی دودھ کی پیداوار بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی۔ چین اور یورپ میں دودھ کی پیداوار ہم سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنیکی صلاحیت بہت کم ہے، اس پر بھی کبھی توجہ نہیں دی گئی ۔ پانی کی دستیابی بڑھا کر فصلوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں وافر زمین موجودہے جس کو ابھی تک قابل کاشت نہیں بنایا جا سکا۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اگائی جانے والی کپاس کا معیار بہت اعلی ہے۔ پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکے۔ اب 50 سال کے بعد 10 ڈیم بنائے جا رہے ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھے گی تو اس سے زراعت کے لئے پانی کی دستیابی بڑھے گی اور سیلاب کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔ کوہ سلیمان سے پانی کے تیز ریلے کو استعمال میں لا کر بنجر زمینیں آباد کی جا سکتی ہیں۔ اب پہلی مرتبہ وہاں پر ایک بڑا ڈیم بنایا جا رہا ہے۔ گومل زام ڈیم اور ڈیموں کا کمانڈ ایریا بننے سے پانی کی دستیابی میں بھی اضافہ ہو گا۔ کسانوں کو قرضوں کی فراہمی پر توجہ دی جا رہی ہے۔کسان کارڈ سے چھوٹے کسانوں کو براہ راست سبسڈی ملے گی۔ کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر مصنوعات سستی ملیں گی۔ کسی آفت میں بھی ان کی مدد کی جائے گی۔

فصلوں کے حوالے سے کسانوں کے لئے انشورنس ایک بہت اچھی سکیم ہے ۔اس سے بینک بھی ان کے لئے قرضے بڑھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صحت کارڈ کا اجرا شروع کیا ہے۔ گلگت بلتستان ، پنجاب ، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں ہر خاندان اس کارڈ کے ذریعے 10 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل کر سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے ایک سال میں ہمارا درآمدی بل 53 فیصد بڑھا ہے۔ روپے پر دبائو عارضی ہے ، بہت جلد ختم ہو جائے گا۔ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود پچھلے سال 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی ہے ، اسی طرح چینی، دالیں ، پام آئل اور ڈی اے پی درآمد کررہے ہی جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں۔ اب ملک میں تمام اجناس کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سویا بین پر تجربہ شروع کر دیا گیا ہے۔ زیتون کی کاشت کا انقلاب آ رہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں زیتون کی کاشت بڑھائی گئی ہے جس سے زیتون کی اتنی پیداوار ہو گی کہ ہم برآمد کرسکیں گے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو ہر چیز سے نوازا ہوا ہے ، ہم نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی پیداوار بڑھانی ہے۔ کاشتکاروں کو بھی جدید ٹیکنالوجی دی جائے گی۔ کسانوں کی تربیت کا بھی انتظام کیاجائے گا۔ سی پیک میں زراعت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

چین سے ہم مدد لے رہے ہیں کیونکہ ان کی تحقیق ہم سے بہت زیادہ ہے ۔ انہوں نے ریگستان میں بھی فصلیں اگائی ہیں ۔پاکستان میں بھی کھارے پانی اور سیم والے علاقوں میں بھی فصلیں اگائی جا سکتی ہیں۔ صرف پانی کا صحیح استعمال کرنا اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانا ہے ۔لوگوں کو بھی نقد آور فصلوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سبزیوں میں ایواکارڈو سب سے مہنگی سبزی ہے ، اس میں غذائیت بھی بہت زیادہ ہے۔اس کی پیداوار بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پیداوار میں بھی اضافہ کرنا ہو گا۔ کسان پورٹل چھوٹے کسانوں کی آواز بنے گا۔ جو بھی کسان پورٹل پر رجوع کرے گا اس کی شکایات براہ راست چیف سیکرٹری تک پہنچنے گی اور اسے پانی کی دستیابی اور دیگر مسائل حل کئے جائیں گے اور اس چیز کو یقینی بنایاجائے گا کہ کوئی طاقتور اس پر ظلم نہ کرے کیونکہ چھوٹے کسانوںپر جھوٹے کیس بھی بنا دیئے جاتے ہیں۔ کسانوں کو ان کی محنت کا پور معاوضہ دلائیں گے۔حکومت کسانوں کے ساتھ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں