فواد چوہدری

دنیا میں اب ہتھیاروں کی بجائے بیانیہ کی جنگ لڑی جا رہی ہے، جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہوگا، وزیر اطلاعات

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں ہتھیاروں کی بجائے بیانیہ کی جنگ لڑی جا رہی ہے، جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہوگا، اس کی اتنی اہمیت ہوگی، بیانیہ کے ذریعے ہم اپنا موقف بہتر طریقے سے پیش کر سکتے ہیں، 2018ء میں جب ہم اقتدار میں آئے تو ریاستی میڈیا کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے کام کا آغاز کیا۔ وہ سر کاری نیوزی ایجنسی کی ڈیجیٹلائزیشن منصوبے کے تحت بھرتی ہونے والے کنٹریکٹ ملازمین کی تعارفی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب ہتھیاروں کی بجائے بیانیہ اور رائے کے ذریعے جنگ لڑی جاتی ہے، جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہوگا، اتنی اس کی اہمیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں پیسہ اور وسائل تھے وہاں قبضہ کر لیا جاتا تھا، ہندوستان میں بھی اسی طرح ہوا، برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی نے آ کر ہندوستان پر قبضہ کرلیا، پھر اس کمپنی کو واپس لوٹنا پڑا۔ انہوںنے کہاکہ دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں، اس جنگ کے بعد عالمی قانون بنا، دنیا کی اخلاقیات تبدیل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ کے زور پر لڑی جانے والی روایتی جنگ کی بات کریں تو امریکا نے افغانستان پر حملہ کر کے چند گھنٹوں کے اندر وہاں حکومت ختم کر دی تھی، افغانستان کا پورا کنٹرول امریکا کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا لیکن وہ طاقت کے زور پر اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکا کیونکہ دنیا میں غلبہ حاصل کرنے کی تعریف بدل گئی تھی۔

ہتھیاروں کے ذریعے جنگ جیتنے کی بجائے بیانیہ حاوی ہو گیا اور بیانیہ کی جنگ میں امریکا کو شکست ہوئی اور بالآخر اسے افغانستان سے نکلنا پڑا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا کی بڑی لڑائیاں اب بیانیہ سے لڑی جاتی ہیں، بیانیہ میں وہی فریق کامیاب ہوتا ہے جو اپنے دماغ کا بہترین استعمال کرتا ہے، بیانیہ کے ذریعے ہی ہم دنیا کے سامنے اپنا موقف بہتر طریقے سے پیش کر سکتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں پہلی مرتبہ میرٹ پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں، ہم ایسا نظام تشکیل دینا چاہتے ہیں جس سے شفافیت نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ میں 2016ء سے پاکستان تحریک انصاف کے ڈیجیٹل میڈیا کے معاملات دیکھ رہا تھا، بحیثیت سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کا ڈیجیٹل میڈیا ریاست کے میڈیا سے زیادہ مضبوط تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں جب ہم اقتدار میں آئے تو ہم نے ریاستی میڈیا کو ڈیجیٹل شعبہ میں مضبوط بنانے کے کام کا آغاز کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 50ء اور 60ء کی دہائی اور آج کے ڈیجیٹل دور کی صحافت میں بہت فرق ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں