ویکسینیشن

دنیا کی تیز ترین ویکسینیشن مہم، برطانیہ پہلے نمبر پرآگیا

لندن (گلف آن لائن)کووڈ 19 کے خلاف ویکسینیشن دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم ہے جس کا آغاز ایک برس قبل 8 دسمبر 2020 کو برطانیہ سے ہوا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس وقت تک دنیا کی تقریباً آدھی آبادی کو ویکسین کی کم سے کم ایک خوراک لگ چکی ہے۔تاہم جہاں ایک طرف امیر ممالک اپنے شہریوں کو ویکسین کی تیسری خوراک لگارہے ہیں وہیں غریب ممالک ابھی تک پہلی خوراک کا انتظار کررہے ہیں۔ویکسینیشن مہم میں یہ واضح عدم مساوات کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے سامنے آنے کے ساتھ زیادہ شدت سے سامنے آئی ہے، جیسا کہ سائیڈ افیکٹس اور لازمی ویکسین کی مخالفت پر تنازعات ہیں۔یہاں ہم اے ایف پی کے اعدادوشمار کی روشنی میں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

ویکسینیشن مہم میں برطانیہ دیگر ممالک سے برتری حاصل کیے ہوئے ہے، روس اور چین نے پہلے ہی یہ مہم شروع کررکھی ہے جس میں مخصوص شہروں اور علاقوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ویکسینیشن مہم کے ابتدائی دنوں میں برطانیہ نے ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال کیا۔ دیگر کئی امیر ممالک جیسا کہ امریکہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات نے 14 دسمبر کو یہ مہم شروع کی۔ ان کے بعد سعودی عرب، اسرائیل اور یورپی یونین نے مہینے کے آخر میں اس مہم کا آغاز کیا۔

ان ممالک نے زیادہ تر امریکہ اور جرمنی کی کمپنی فائزر بائیو این ٹیک کے ذریعے اپنے شہریوں کی ویکسینیشن کی۔ایک برس گزرنے کے بعد دنیا کی 55 فیصد آبادی یعنی 4 ارب 30 کروڑ افراد کو ویکسین کی کم سے کم ایک خوراک لگائی جاچکی ہے۔اے ایف پی نے سرکاری اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا کی کم سے کم 44 فیصد آبادی یعنی 4 ارب 30 کروڑ افراد کی مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں 8 ارب 10 کروڑ خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں