لاہورہائیکورٹ

نئے شواہد نہ ہوں تو دفعہ 164کا بیان دوبارہ ریکارڈ نہیں ہوسکتا ‘لاہور ہائیکورٹ

لاہور(گلف آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اگر نئے شواہد نہ ہوں تو دفعہ 164کا بیان دوبارہ ریکارڈ نہیں ہوسکتا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے قانونی نقطہ طے کرتے ہوئے اغوا ء کے مقدمے میں مدعی نرما شہزادی کا سیکشن 164 کے تحت اعترافی بیان دوبارہ ریکارڈ نہ کرنے کے خلاف درخواست مستردکر دی ۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے 164کا اعترافی بیان دوبارہ ریکارڈ نہ کرنے کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ درست قرار دے دیا ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے درست نشاندہی کی کہ تکنیکی طور پر بیان دوبارہ ریکارڈ نہیں ہوسکتا،دوسری بار بیان کرانے کیلئے مناسب جواز ہونا چاہیے جو موجود ہ کیس میں نہیں ،در خواست گزار مجسٹریٹ کے فیصلے میں کوئی غیر قانونی عنصر ثابت کرنے میں ناکام رہے ،جب تک تفتیش نہ ہوجائے سیکشن 164 کے تحت ریکارڈ کیے گئے بیان کو مکمل طور پر سچ نہیں مان سکتے ،سیکشن 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرتے ملزمان کا ہونا ضروری ہے ، ملزمان کو حق حاصل ہے کہ وہ بیان پر جرح کرسکیں ۔

خاتون نرما شہزادی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دی کی تھی نامعلوم افراد نے اغوا ء کیا جس کا مقدمہ تھانہ چوہنگ میں درج کیا گیا ،تفتیش افسر نے درخواست گزار کو بازیاب کراو کہ بیان ریکارڈ کیا اور عدالت پیش کیا ، ملزمان کی موجودگی میں درخواست گزار کا اعترافی بیان ریکارڈ کیا گیا ،درخواست گزار نے دوسری بار دوبارہ اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کی درخواست دی جسے مجسٹریٹ نے مسترد کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں