عمران خان

آئی ٹی کے شعبے میں ہم بہت پیچھے ہیں ،دنیا جس انقلاب کی طرف جارہی ہے ہم اس میں تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں ‘ عمران خان

لاہور( گلف آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں برآمدات پر توجہ نہیں دی گئی اور خطے کے وہ ممالک جو ہم سے پیچھے تھے وہ بھی ہم سے آگے نکل گئے ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں ہم بہت پیچھے ہیں ،زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے آئی ٹی کی صنعت کی ترقی کیلئے پاکستان میں آئیڈیل صورتحال ہے ،دنیا جس انقلاب کی طرف جارہی ہے ہم اس میں بڑی تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں ،پاکستان بیس بار آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے تاکہ ہما رے ذخائر کسی طرح مستحکم رہ سکیں ،ہم اس سرکل سے تبھی نکل سکتے ہیں جب ہم برآمدات پر بھرپور توجہ دیں، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتی دولت اوراورخوشحالی نہیں آسکتی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور میںسپیشل ٹیکنالوجی زون ،ٹکنا پولس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب ، وفاقی و صوبائی کابینہ کے اراکین ، نامور آئی ٹی کمپنیوں کے نمائندے اور دیگر بھی موجود تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار او روزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں اور آپ کی پوری ٹیم کو مبارکباد کرتا ہوں کہ آپ نے 800ایکڑ ویران پڑی ہوئی زمین کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جو دنیا کا مستقبل ہے ۔دنیا میں ٹیکنالوجی کی کمپنیوںکا ٹرن اوور ایک ہزار ارب ڈالر ، کورونا وباء میں بہت سی کمپنیاں نقصان میں گئیں لیکن ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کا منافع کئی گنا بڑھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا ٹیکنالوجی کی طرف جارہی ہے اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم اس میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔پاکستان میں اس کے لئے آئیڈیل صورتحال ہے ، یہاں کی آباد ی میں نوجوانوں کی اکثریت ، 22کروڑ کی آبادی کے اندر 60فیصدآبادی 30سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی ہے ،دنیا جس انقلاب کی طرف جارہی ہے ہم اس میں بڑی تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت 15سے 20سال پہلے آئی ٹی کے میدان میں آ گیا تھا اور آج اس کی غالباآئی ٹی کی برآمدات 150ارب ڈالر ، ہم نے بھی 70فیصد گروتھ کی ہے لیکن ابھی ہماری برآمدات صرف 2ارب ڈالر ہیں،اگر ہم ابھی بھی اس پر توجہ دیں اورمراعات دیں تو ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ٹیکنا پولس کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان کو وہ مراعات دیں ،ٹیکسز میں چھوٹ دیں اور رکاوٹیں ختم کریں ، ریگولیشنز کے نام پر ایز آف ڈوئنگ بزنس میں جو رکاوٹیں انہیں ختم کریں ، ان کی سرپرستی کریں او رانہیں آگے بڑھنے میں مدد دیں۔ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ نوکریاں دینے کا ہے ،آئی ٹی کی ترقی سے یہ مسئلہ بھی حل ہوگا ،ہماری خواتین بہت با صلاحیت ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج خطے میں ہم مجموعی برآمدات میں بھی پیچھے رہے گئے ہیں اور جو ممالک کبھی ہم سے پیچھے ہوتے تھے وہ آج کہاں پہنچے گئے اور پاکستان کہاں کھڑا ہے ۔

ہماری معیشت کا یہی مسئلہ ہے کہ ہم معیشت تھوڑا سی گروتھ دکھاتی ہے تو مشینری اور دیگر امپورٹس کی وجہ سے ڈالرز کی کمی ہو جاتی ہے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس کی وجہ سے روپے اور زر مبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھتا ہے ، اسی وجہ سے پاکستان بیس بار آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے تاکہ ہما رے ذخائر کسی طرح مستحکم رہ سکیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم اس سرکل سے تبھی نکل سکتے ہیں جب ہم برآمدات پر بھرپور توجہ دیں، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتی دولت اوراورخوشحالی نہیں آسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ ہماراہمسایہ چین 40پہلے کہاں تھا اور آج وہ دنیامیں کہاں پہنچ گیا ہے ،اس نے اپنے ملک میں اوپر کی سطح پر کرپشن ختم کی ،کیونکہ جب اوپر کی سطح پر کرپشن ہوتی ہے تو ملک کی دولت جوتعلیم ، صحت کے شعبوں میں بہتری اور غربت کم کرنے پر خرچ ہونی چاہیے وہ ملک سے باہر نکل جاتی ہے ،چین نے وزیروں کی سطح کے ساڑھے چار سو لوگوں کو جیلوں میں ڈالا ،جب تک گڈ گورننس نہیں ہوتی سرمایہ کاری بھی نہیں آتی ، دوسری چیز انہوںنے 40سالوں میں 70کروڑ لوگوں کو غربت کی سطح سے اوپر لائے، انہوںنے تسلسل کے ساتھ اپنی برآمدات بڑھائیںاور آج وہ دنیا کی بڑی طاقت بن گئے ہیں ، انہوںنے یہ سب کچھ منصوبہ بندی کر کے کیا ۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ سارے ملک کی ،حکومت کی اورنٹیشن کریں،تعلیم کو ری ڈائریکٹ کریں کہ ہم کس طرح ملک کی دولت میں اضافہ کر سکتے ہیں کیسے اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنہیں درآمد کرنے کی ضرورت نہیں، پاکستان میں اللہ نے سارے موسم دئیے ہیں،جب باہر قیمتیں بڑھتی ہیں او رہم باہر سے کوئی چیز منگواتے ہیں تو وہ مہنگائی پاکستان میں بھی آ جاتی ہے ۔خوردنی تیل کی تیاریاں کے لئے یہاں اقدامات کئے جا سکتے ہیں کیونکہ یہاں پر اس کی پیداوار کے لئے موزوں علاقے موجود ہیں۔انہوںنے کہا کہ جو لوگ باہر ہیں وہ واپس آنا چاہتے ہیں ان کے لئے مسئلہ یہ ہے کہ کوئی میکنزم نہیں،آئی ٹی کی انڈسٹری کے لئے ابھی تک کوئی میکنزم نہیں تھا کہ جو لوگ باہر سے آئیں ہم ان کے لئے آسانیاں کر سکیں ۔

انہیں مراعات او رسہولیات دینے کا مقصد ہی یہ ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں جو لوگ باہر بیٹھے ہیں وہ اپنے ملک میں آئیں،وہ یہاں آکر سرمایہ کاری کریں ۔90کی دہائی میں پہلے بھارت کے اوورسیز نے سرمایہ کی پھر دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں وہاں آئیں، ہم نے سنٹرل الائز کرنا ہے ، ہم اسلام آباد اور سارے پاکستان کے شہروں میں اسے شروع کریں گے،کراچی میں اس کے لئے بہت پوٹینشل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ٹیکنالوجی کے انقلاب کی طرف جارہی ہے ، پاکستان بھی اس سے فائدہ اٹھائے تاکہ لوگوں کو نوکریاں ملیں اور اور دوسری طرف ہماری برآمدات بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں پر لوگوں میں بہت دلچسپی دیکھی ہے مجھے امید ہے کہ ٹیکنالوجی زون ہی کام کرے اور یہ تنہا ملک کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو ختم کر سکتی ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں مختلف کمپنیوں کے درمیان معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں