قومی اسمبلی

قومی اسمبلی ، اپوزیشن نے سٹیٹ بینک بل کی منظوری کو سقوط ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر قرار دیدیا،

اسلام آباد (گلف آن لائن)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری کو سقوط ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر قرار دیدیا جبکہ حکومتی رکن نور عالم خان نے ایوان میں حکومتی بنچوں کی پہلی تین لائنوں میں بیٹھے ارکان(وزرائ) کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مشورہ دیدیا ۔

خواجہ محمد آصف سمیت اپوزیشن ارکان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اب تمام حدود کراس ہو گئیں،گزشتہ روز ایوان کی تمام روایات کو پامال کیا گیا ،حکومت نے اپنے دعویٰ کے براعکس ڈالر منہ پر مارنے کی بجائے پورا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے منہ پر ماردیا،اپکی زیر صدارت اجلاس میں وطن فروشی ہوئی ،تاریخ ان اقتدار میں بیٹھنے والوں کو معاف نہیں کرے گی،پہلے دریا ، پھر کشمیر اور اب سٹیٹ بینک بھی دیدیا ،اب تو یہ حال ہوگیا ہے کہ الیکشن لڑنے کو بھی دل نہیں کرتا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ جس طریقے سے اسپیکر کی چیئر پر کاغذ پھینکے گئے، آخری دس منٹ میں اسپیکرکی کرسی کے ساتھ جو ہوا ہے ،وہ غلط ہوا ہے،آپ ہمارے خلاف احتجاج کریں لیکن اسپیکر کی کرسی کا احترام کریں۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن نور عالم خان نے کہا کہ پہلی 3 صفوں میں بیٹھنے والوں(وزرائ) کے نام ای سی ایل میں ڈالیں ،پاکستان ٹھیک ہو جائے،عوام کو اشیائے ضروریہ تک کے فقدان کا مسئلہ ہے، کیا پاکستان میں چار ہی ضلعے نوشہرہ، صوابی، سوات اور میانوالی ہی ہیں؟ باقی آپ کو نظر نہیں آتا،ہم بھی ووٹ لیکر یہاں آئے ہیں،ہمارے حلقوں میں بجلی اور گیس نہیں ہے،نہ آپ فنڈز دیتے ہیں، اپنی بی ایم ڈبلیو، لینڈر کروزر اور جہازسے نیچے اتریں، عوام کی حالت دیکھیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ کل ساڑھے تین سو ارب کے نئے ٹیکسز عوام پر مسلط کئے گئے ،حکومت نے مہنگائی آسمان تک پہنچا دی اور غریب زمین پر پٹخ دیا، اسٹیٹ بینک گروی رکھ دیا گیا، اپوزیشن کے احتجاج کا کوئی فرق حکومت پر نہیں پڑتا، شازیہ مری نے اسمبلی ملازمین اور دیگر اداروں کے ملازمین کے اعزازیوں کا معاملہ بھی اٹھایا ۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پی آئی ڈی اور ریڈیو پاکستان کے اضافی الاو¿نس رہ گئے ہیں ان کو بھی جاری کیا جائے ،ہمیں احتجاج کا حق حاصل ہے، کرنا چاہیئے ہم بھی پانچ سال اپوزیشن میں رہے ہیں ،اپوزیشن لیڈر میاں شہباز، وزیراعظم عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود تھے ،کل مہذب انداز میں آپ سب نے اپنا حق استعمال کیا ہے،مگر افسوس کی بات ہے کہ آخری 15 منٹس میں جس طرح ایوان میں سپیکر چیئر کی بے حرمتی کی وہ باعث افسوس ہے ،آپ سخت سے سخت بات کریں، ہم میں سننے کا حوصلہ ہے اور سنیں گے ،ہم نے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران کسی قسم کی گری ہوئی حرکت نہیں کی ،ہم نے سابق دور میں احتجاج کیا ہے، سخت احتجاج کیا مگر کبھی بے احترامی نہیں کی ،افسوس کی بات ہے جس طرح آپ سپیکر چیئر کے خلاف احتجاج ہوا وہ بے احترامی کے زمرے میں آتا ہے ،ہم سب کو سپیکر کی چیئر کا احترام کرنا چاہیئے، آپ کا احتجاج حکومت کے خلاف ہونا چاہیئے ،منی بل سپیکر نہیں بلکہ حکومت لے کر آئی تھی۔

مسلم لیگ ن کے پارٹی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ اصولی طور پر ان کی باتیں صحیح ہیں،کیا حکومتی پارٹی کا کل جو رویہ قانون سازی کے حوالے سے تھا اور اسپیکر کی کرسی کا جو رویہ قانون سازی کے حوالے سے تھا وہ صحیح تھا؟ وہ احترام کرانے کے لائق تھا؟کل وفاقی وزیر شبلی فراز نے ابھی اپنا بل پیش نہیں کیا تھا جسے منظور کرا لیا گیا ،یہ چیئر خود اپنا احترام نہیں کرا رہی ہے،اگر اس ایوان کا احترام ہونا ہے تو ہم نے احترام کرانا ہے، کوئی فرشتے نہیں اترتے جو آکر احترام کرینگے ،آپ نے کل جو مثال قائم کی ہے 32سال کے کیریئر میں نے کسی اسپیکر کو کرتے نہیں دیکھا ،اب تمام حدود کراس ہو گئی ہیں،کل تمام روایات کو پامال کردیا گیا ، کچھ روایات ایسی بنائی جارہی ہیں جو شرمسار کردیتی ہیں ،جو قانون سازی کل کی گئی اس میں کون سی ایمرجنسی تھی؟ وہ آج بھی ہوسکتا تھا پیر کو بھی ہوسکتا تھا ،مشرف دور آمریت میں بھی ایسا رویہ نہیں دیکھا تھا جو گزشتہ روز ہوا ،آج بھی اس چیئر کا احترام ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ، آپ نے وعدہ کیا تھا کہ 200ارب ڈالر لائیں گے سو اس کے منہ پر ماریں سو اس کے منہ پر ماریں گے آپ نے پورا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے منہ پر ماردیا،آپ نے کل جو کیا اس کے لئے قوم بھی شرمسار ہو گی اس وطن کی تاریخ بھی شرمسار ہوگی،آپ نے کل سرنڈر کردیا ہے ، ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر کل کردیا گیا، یہ وطن فروشی کل کی گئی اور آپ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے،آپ کی زیر صدارت وطن فروشی ہوئی ہے ،خواجہ آصف نے کہا کہ اپنی صفوں میں دراڑوں کو پہلے پر کریں،تاریخ ان اقتدار میں بیٹھنے والوں کو معاف نہیں کرے گی،اختر مینگل بلوچستان کے حقوق کی بات کررہاتھا مگر آپ چیئر پر بیٹھ کر وفاداریاں بیچ رہے ہیں ،تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، تاریخ ان جعلی حکمرانوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ ہم بھی بیک بینچرز بھی ووٹ لے کر آتے ہیں، صرف اگلی تین روز ہی نہیں ہیں ،کیا ہم صرف یہاں ووٹ دینے آتے ہیں؟ ویسے گناہ گار یہ اگلی تین روز (قطاریں) ہی ہیں ،ڈپٹی سپیکر آپ ہماری طرف دیکھتے ہی نہیں ہیں، آپ کو یہی تین قطاریں نظر آتی ہیں، کیا پشاور پاکستان کا حصہ نہیں؟ کیا پاکستان میں چار ہی ضلعے نوشہرہ، صوابی، سوات اور میانوالی ہی ہیں؟ باقی آپ کو نظر نہیں آتا ،ہم لوگ کیا کریں گے،ہمارے حلقوں میں نا بجلی دیتے ہیں نہ آپ فنڈز دیتے ہیں نہ گیس دیتے ہیں ،پشاور میں آپ کچھ بھی ہمیں نہیں دے رہے ، لوڈشیڈنگ بیس بیس ،بائیس بائیس گھنٹے ہو رہی ہے ،ہمارے لوگوں کا کیا گناہ ہے؟ آپ غریب بندے پر تو بوجھ ڈال رہے اپنی بی ایم ڈبلیو اور لینڈر کروزر سے نیچے اتریں، عوام کی حالت دیکھیں، انہوں نے ایوان کی پہلی تین صفوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تین صفوں میں بیٹھنے والوں(وزرائ) کے نام ای سی ایل میں ڈالیں پاکستان ٹھیک ہو جائے،عوام کو اشیائے ضروریہ تک کے فقدان کا مسئلہ ہے ۔اجلاس میں آفتاب جہانگیر، راﺅ اجمل اور محسن داوڑ سمیت دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہزاروں روپے بل میں آتے ہیں اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیں۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ کل جوپارلیمنٹ میں ہو اس کے بعد ہمارا اس ملک میں عزت سے گزارہ نہیں ہوسکتا،ہم عوام کے نمائندوں کو چور کہا جاتا ہے، کل جو کچھ ہوا کیا ضرورت ہے جلدی ہے۔پہلے ہم نے دریا دے دیئے پھر کشمیر دے دیا اب سٹیٹ بینک بھی دے دیا ،کل جو کچھ ہوا کیا قیامت آگئی تھی ،آج وزیر اعظم آفس کی طرف جاتی غیر منتخب لوگوں کی گاڑیوں کے کانوائے دیکھے ،وزیر اعظم کا کیا پروٹوکول ہے یہ اس سے کہیں زیادہ تھا ،منتخب لوگوں کو گالیاں پڑتی ہیں ،اب تو یہ حال ہوگیا ہے کہ الیکشن لڑنے کو بھی دل نہیں کرتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی امجد علی خان نے کہا کہ اس بل پر فنانس کمیٹی میں طویل بحث ہوئی، اپوزیشن کی ترامیم بھی مانیں، آج اس پر سیاست ہو رہی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے، ہم سب پاکستانی ہیں جب ہمیں ووٹ ملتے ہیں تو ایوان میں آتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ کراچی کے امن و امان سے متعلق معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کراچی کو دوبارہ ریجنزر کے حوالے کیا جائے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے خیبر پختونخوا کی گیس پر بیان دیا ،انکا بیان غلط تھا ہم 360 نہیں 500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پروڈیوس کرتے ہیں ،4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہمارا صوبہ پروڈیوس کرتا ہے مگر 30 ڈالر پر آر ایل این جی گیس خریدی جا رہی ہے، ہمیں مہنگی گیس دی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن)کے قیصر احمد شیخ نے کہا کہ کل ایک بہن نے حلف لیا ، حلف میں یہ ہے کہ میں پاکستان کی خود مختاری اور خوشخالی کیلئے کام کروں گا،یہ سٹیٹ بنک کا جو بل پاس کیا ہے اس میں پاکستان کی خودمختاری کی بات نہیں رہ گئی،روشن ڈیجیٹل اکاو¿نٹ میں 17 فیصد پاکستان کی کرنسی ڈی ویلیو ہوئی ہے، پاکستان لوٹا جارہا ہے ۔جلاس میں آفتاب جہانگیر، راﺅ اجمل اور محسن داوڑ سمیت دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔ڈپٹی سپیکر قاسم خار سوری نے قومی اسمبلی کااجلاس 17جنوری بروز پیرشام 4بجے تک ملتوی کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں