لاہور چیمبر

شمسی توانائی کے آلات پر ٹیکس فورا واپس لیا جائے’لاہور چیمبر

لاہور(گلف آن لائن ) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی واضح یقین دہانی کے باوجود شمسی توانائی کے آلات پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرنا سراسر ناانصافی ہے اور اس سے متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی کے مقاصد کو نقصان پہنچے گا لہذا ٹیکس فوری واپس لیا جائے۔یہ مطالبہ لاہور چیمبر اور پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی لاہور چیمبر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں پیش کیا گیا ۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر، سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن، پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے قائم مقام چیئرمین ایم فرحان اور وائس چیئرمین وقاص موسیٰ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سپلیمنٹری فنانس بل 2021ـ22 پر اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ سولر آلات پر ٹیکس کی تجویز ختم کر دی گئی ہے۔ لیکن 17 جنوری کو کسٹم کلیئرنس کے لیے ایف بی آر کے پورٹل پر درآمدی جی ڈیز جمع کرواتے ہوئے مختلف درآمد کنندگان کی جانب سے معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے سولر آلات پر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی، گیس اور پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف سولر اور ونڈ پاور پلانٹس واحد متبادل حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوسل فیول پر مبنی پاور پلانٹس کے لیے مہنگے درآمدی ڈیزل اور تیل کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے ایک وقتی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے جو بغیر کسی اضافی اخراجات کے 25 سال سے زائد عرصے تک مسلسل توانائی فراہم کرتی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ شمسی توانائی کے آلات پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ شمسی آلات پر ٹیکس چھوٹ کا اعلان کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ٹیکس لگا دیا جاتا ہے جس کا مطلب ان کے اختیار کو چیلنج کرنا ہے، انہیں اس بات کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب ساری دنیا میں متبادل ذرائع کو فروغ دیا جارہا ہے، پاکستان میں شمسی توانائی کے لیے استعمال ہونے والے آلات پر ٹیکس لگانا درست فیصلہ نہیں ہے۔ میاں نعمان کبیر نے کہا کہ ٹیکسوں کی وجہ سے اب شمسی توانائی بھی مہنگی ہوجائے گی اور انڈسٹری کی پیداواری لاگت کم کرنے کی کوششیں ناکام ہوجائیں گی ۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن نے کہا کہ آئل امپورٹ بل کنٹرول کرنے کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر آلات ایک بار درآمد ہوتے ہیں اور آلات کی زندگی کے لیے توانائی پیدا کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے لیے مستقل بنیادوں پر تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے تھرمل ذرائع ماحول دوست نہیں ہیں۔پریس کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سولر انڈسٹری کو آسان بنانے کے لیے پالیسیاں بنا رہے ہیں جب کہ پاکستان میں اس شعبے پر نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں جس کے مہلک معاشی اثرات برآمد ہونگے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین پر زور دیا کہ وہ ملک کے طویل المدت اور وسیع تر مفاد میں سولر آلات پر سیلز ٹیکس لگانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں