کراچی (گلف آن لائن)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ وزیراعلی سندھ انکوائری رپورٹ منگوا کر اپنی جان نہیں چھڑوا سکتے، سندھ میں پولیس کے نظام کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے جاری ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ دعا منگی اور بسمہ کے کیسز میں سزا یافتہ مجرم زوہیب قریشی کو پولیس نے فرار کرا دیا۔ کچھ روز پہلے ہم نے دیکھا شارخ جتوئی بھی اسپتال میں آرام فرما رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ فرزند جعفری ایک قاتل کے صورت میں پولیس میں تعینات تھا۔ ایک بچی سے زیادتی کے کیسز میں بھی ایک پولیس اہلکار نکلا۔ سرجانی تھانے میں اغوا کرنے والے بھی پولیس والے تھے۔ جیل میں قیدیوں کو عیاشیاں کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو فارغ کیا گیا۔
انہوںنے کہا کہ مجرم کو شاپنگ کراتے ہوئے فرار کرانے پر ایس ایس پی کو فارغ کیا گیا۔ کارروائی صرف نچلی سطح تک خانہ پوری کے لئے کی جاتی ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ سندھ کا وزیر داخلہ کون ہے؟اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سندھ میں پولیس کے نظام کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے، جس کے ذمہ دار وزیراعلی، آئی جی سندھ اور ان کی ٹیم ہے۔ وزیراعلی سندھ انکوائری رپورٹ منگوا کر اپنی جان نہیں چھڑوا سکتے۔ کیا ایسے مجرم آزاد ہوں جنہوں نے دعا منگی، بسمہ کی زندگی اجاڑ دی؟حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ نہ جانے کتنے قاتل، مجرم اس طرح آزادی سے گھوم رہے ہوں گے۔ وزیر اعلی سندھ کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اگر استعفیٰ نہیں بھی دیتے تو وزیر داخلہ کا قلمدان کسی اور کو دے دیں۔ ایسا وزیراعلی داخلہ بنایا جائے جس کی ڈیوٹی کرپشن کے نوٹ گننے پر نہ ہو۔