اسلام آباد (گلف آن لائن)نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز آرڈیننس پر اپنے بیان میں کہاہے کہ اس حکومت کا کاروبار آرڈیننس پر ہی چل رہا ہے، پارلیمان کے اجلاس کیوں ملتوی کئے گئے؟ ۔
اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں،صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز آرڈیننس کو مسترد کیا ہے لیکن عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں آرڈیننس پر تنقید کو بلا جواز قرار دیا گیا ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ اگر آرڈیننس فیک نیوز کو روکنے کے لئے ہے تو اس میں فیک نیوز کی تشریح کیوں نہیں کی گئی؟ آرڈیننس کا سیکشن 20 آئین پاکستان کی خلافوری ہے۔
سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ اس حکومت کا کاروبار آرڈیننس پر ہی چل رہا ہے، ساڈھے تین سال میں 70 سے زائد آرڈیننس جاری کئے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر آپ کی نیت ٹھیک تھی تو ترامیم پارلیمان میں کیوں پیش نہیں کی گئی، پارلیمان کے اجلاس کیوں ملتوی کئے گئے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ نئی ترمیم میں آن لائن ہتک عزت کو ناقابل ضمانت اور قابل سزا جرم بنا دیاگیاہے،اس آرڈیننس کے مطابق ہتک عزت کا دعویٰ متاثرہ فریق کے ساتھ کوئی بھی کر سکتا ہے، ہتک عزت ہوئی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ ۔ انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے کا دائر وسیع کر دیا گیا ہے، ،مارشل لا کے قانون ناقابل قبول ہیں۔
انہوںنے کہاکہ فیک نیوز کی آڑ میں تحریک انصاف کی حکومت مخالفین سے انتقام اور اظہار کی آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہے، سب سے زیادہ فیک نیوز اور گالم گلوچ تحریک انصاف کی طرف سے آتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پر تنقید ریاست پر تنقید نہیں، تحریک انصاف خود کو ریاست سمجھنا بند کرے، ہم اس قانون کو چیلنج کرینگے۔