اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک کی موجودہ آئینی صورت حال پر ازخود نوٹس لے لیا۔پریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ملک کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے اور مزید اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے دروازے اتوار 3 اپریل کی دوپہر کھول دیئے گئے تھے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے، اور کابینہ اور اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد موجودہ صورت حال پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
دوسری جانب عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر پیپلزپارٹی کے وکیل بھی اسپیکر رولنگ کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ پٹیشن بلاول بھٹو اور نیر بخاری کی جانب سے دائر کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آج سماعت ہوگی یا نہیں۔ انہوں یہ بھی کہا کہ آج عوام کے حق پر کھلواڑ ہوا ہے،حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا۔
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اتوار کے روز سپریم کورٹ کے ساتھی ججز کو مشاورت کے لیے بلالیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔ اسمبلی کارروائی کے فوری بعد ہی وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔ دوسری جانب وزیر اعظم کی سمری موصول ہونے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کر دی ہے جبکہ فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونگے