شہبازشریف

اگر ہم نے غداری کی تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ثبوت قوم کے سامنے لائیں، شہبازشریف

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف نے کہا ہے کہ میں آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت قوم کے سامنے لائیں، عدالت کے سامنے یہ ثبوت لائیں، نگراں سیٹ اپ کیلئے عارف علوی کا کوئی خط نہیں ملا، عارف علوی اور عمران نیازی آئین شکنی کے مرتکب ہیں، پہلے اس کا فیصلہ ہوگا باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم سب عدلیہ کا احترام کرتے ہیں ،ڈپٹی سپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے،صدر اور وزیراعظم نے بھی آئین کو توڑا ہے،صدر نے اپنا دماغ استعمال کئے بغیر فیصلہ کرلیا ہے،جلد انتخابات ہم چاہتے تھے لیکن اس طرح نہیں چاہتے تھے۔ شہباز شریف نے کہاکہ آئین کو پامال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عدالت عظمی میں آئے ہیں ،جو صورتحال ہے یہ بنانا ریپبلک بن جائیگی۔ شہباز شریف نے کہاکہ بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اور شفاف الیکشن نہیں چاہتے،یہی تو ہم چاہتے تھے،ہم چاہتے تھے صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ہومگر اس وقت آئین کو توڑا گیا،192 ممبران کو انہوں غدار قرار دیا۔ شہباز شریف نے کہاکہ میںآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت سامنے لائیں ،اگر ہم نے یہ جرم نہیں کیا،خارجہ سورس استعمال نہیں کیے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔

انہوںنے کہاکہ میں نے کبھی اتنے صاف الفاظ میں بات نہیں کی، اب عدالت سے بھی ملتمس ہوں، اپنے وکلا کے ذریعے یہ مطالبہ رکھیں گے کہ براہ کرم اس بات کا جائزہ لیں اور فورم بنادیں جس میں بات عیاں ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین سال یہ مطالبہ کیا کہ یہ حکومت جعلی اور وزیراعظم بھی جعلی ہے، ہم نے جب آئینی و قانونی طور پرعدم اعتماد کی تحریک پیش کی تو اس کے بعد غداری کے نعرے لگ گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وقت آگیا ہے فوج کے سپہ سالار جن کی بے شمار قربانیاں ہیں وہ آج اس بات کا عندیہ دیں کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی میں جومنٹس پاس ہوئے جس میں بین الاقوامی سازش اور اپوزیشن کا رول ہے تو اسے سامنے لائیں، کیا وہ منٹس انہوں نے سائن کیے؟ دیکھیں کیا اس میں اسٹیبلشمنٹ کی منظوری ہے؟۔ایک سوال ک جواب میں انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کیلئے عارف علوی کا کوئی خط نہیں ملا، عارف علوی اور عمران نیازی آئین شکنی کے مرتکب ہیں، پہلے اس کا فیصلہ ہوگا باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں