لاہور(گلف آن لائن)تاجر رہنما خادم حسین نے کہا ہے کہ تجارتی خسارہ بڑھنے،ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ کے ساتھ روپے کی قدر میں کمی ڈالر کی قیمت مں اضافہ سے مجموعی طورپر معیشت کا نقصان پہنچے گا،شرح سود میں اضافہ کی بجائے اس میں کمی کی جائے کیونکہ پاکستان میں بلند شرح سود نئی سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے پالیسی ریٹ( شرح سود) بڑھا کر اسے12.25فیصد کرنے سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی۔اگر یہی رقم نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوگی تو اس سے ملکی صنعتی ترقی میں اضافہ ہوگااورملک میں روزگار کے نئے مواقع میسر آتے، بے روزگاری میں کمی واقع ہوتی اورصنعتی ترقی کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوتا۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خادم حسین نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں2.50فیصد اضافہ سے کاروبارکرنے کی لاگت بڑھا دے گا جس سے معیشت کیلئے بھی مسائل پیدا ہونگے ۔اس فیصلے سے معاشی خسارے کو کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی کیونکہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ ناقابل فہم ہے انہوںنے کہا کہ ڈالر بڑھنے سے صنعتی شعبہ میں استعمال ہونے والا خام مال مہنگا ہونے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور اشیاء مہنگی ہونے سے ملک میں ہوشربا مہنگائی بڑھے گی اس لیے روپے کی قدر میں استحکام ، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔ معاشی بحالی کے اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔