سٹیٹ بینک

مارک اپ کی شرح میں بھاری اضافہ صنعت و تجارت کو بری طرح متاثر کرے گا’لاہور چیمبر

لاہور(گلف آن لائن) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مارک اپ کی شرح میں ڈھائی فیصد اضافے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں تاجر برادری کمی کی توقع کررہی تھی لیکن سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ ڈھائی فیصد اضافہ سے معیشت کے تمام شعبوں کو بھاری نقصان ہوگا، سٹیٹ بینک کو چاہیے کہ وہ مارک اپ ریٹ میں بھاری اضافہ واپس لے اور اسے سنگل ڈیجٹ پر لائے تاکہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپنی مارک اپ کی شرح علاقائی ممالک کے برابر لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مارک اپ کی شرح چار فیصد، بنگلہ دیش میں 4.75 فیصد، چین میں 3.7فیصد اور سری لنکا میں پانچ فیصد جبکہ پاکستان میں 12.25فیصد ہے جو بہت زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے صنعتوں کی ترقی کے لیے اشد ضروری فنانس تک رسائی مزید مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرض کی دستیابی جی ڈی پی کے سترہ فیصد کے مساوی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ سب سے زیادہ قرض حکومت لیتی ہے اس لیے مارک اپ ریٹ میں اضافہ سے مالیاتی خسارہ میں اضافے سمیت دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے باوجود بہت سے ممالک نے اپنی معاشیات کے تحفظ کے لیے یا تو مارک اپ ریٹ میں کمی کی ہے یا جلد ہی کرنے جارہے ہیںجبکہ جاپان، سوئٹزرلینڈ اور ڈنمارک جیسے ممالک مارک اپ کی شرح صفر کے نیچے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے کہا کہ ہمیں خطے کے دیگر ممالک کی طرح ملک کو مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کا مرکز اور سرمایہ کاروں کے لیے جنت بنانے کے لیے تیزی سے اقدامات اٹھانا ہونگے جن میں سے ایک مارک اپ کی شرح میں کمی بھی ہے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ علاقے کی دیگر معاشیات کو مدنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح میں کمی لائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں