بیجنگ (نمائندہ خصوصی)2013کے بعد ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ سفارتی نظریات کی رہنمائی میں چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مزید قریبی ،ہم نصیب معاشرہ تشکیل دیا جا چکاہے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
اپریل 2013میں چینی صدر شی جن پھنگ نے بو آؤ ایشیائی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی تعاون کے تصورات کی وضاحت کی تھی۔
اسی سال اکتوبر میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ سفارتی تعلقات کو برقرار رہنا چاہیئے اور آس پاس کےعلاقے میں امن و امان کا بھرپور تحفظ کیا جانا چاہیئے ۔
دو ہزار تیرہ میں شی جن پھنگ نے ہمسایہ ممالک قازقستان اور انڈونیشیا کے دورے کے دوران”دی بیلٹ اینڈ روڈ”انیشیٹیو پیش کیا ۔بو آؤ ایشیائی فورم کے 2015 کےسالانہ اجلاس میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ بی آر آئی انیشیٹیو چین،اس سے وابستہ ممالک اور اس علاقے کی ترقی کا تقاضہ ہے نیز یہ متعلقہ فریقوں کے مشترکہ مفادات اور علاقائی و عالمی تعاون کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے۔
مئی دو ہزار انیس میں شی جن پھنگ نے ایشیائی تہذیب و تمدن ڈائیلاگ سے خطاب کیا اور نومبر دو ہزار اکیس میں انہوں نےویڈیو لنک کے ذریعے چین-آسیان مذاکراتی تعلقات کے قیام کی تیسویں سالگرہ کی یادگاری سمٹ میں شرکت کی۔رواں سال اکتیس مارچ کو چین میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس سے تحریری خطاب میں شی جن پھنگ نے کہا کہ “اچھے ہمسائے ،ملک کے لیے نعمت ہیں۔”