اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ چار ہفتوں کی حکومت پر شک کا اظہار کیا جارہا ہے،یہ کیا طریقہ کار ہے چیف ایگزیکٹو ایک انسپکٹر کا بھی تبادلہ نہ کر سکے ،کہا جارہا ہے کہ نئے وزیر اعظم کے انٹرویوز کئے جارہے ہیں ،
اگر معاملات اسی طرح چلنے ہیں تو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلاکر سارے معاملات سامنے رکھیں جائیں ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم سیاست کی بجائے سخت فیصلے لے رہے ہیں،یہ کیا طریقہ کار ہے کہ چیف ایگزیکٹو ایک انسپکٹر کا بھی تبادلہ نہ کرسکے ۔ انہوںنے کہاکہ چار ہفتوں کی حکومت پر شک کا اظہار کیا جارہا ہے،حکومت کے تبادلوں کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کہا جارہا ہے کہ نئے وزیر اعظم کے انٹرویوز کئے جارہے ہیں ،اگر معاملات اسی طرح چلنے ہیں تو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلاکر سارے معاملات سامنے رکھیں جائیں ۔
انہوںنے کہاکہ جب سپریم کورٹ کی طرف سے بنائی گئی جے آئی ٹی کے پانچ ہیروں میں سے ایک کو ڈی جی ایف آئی اے لگادیا گیا،پانچ پانچ آئی جیز بدلے جاتے رہے کوئی نوٹس نہ ہوا،واٹس اپ پر جج تبدیل ہوتے رہے کوئی ازخود نوٹس نہ ہوا ،رانا ثنا ء اللہ پر 35 کلوہیروئن ڈال دی گئی کیا ازخود نوٹس ہوا،جو عمران خان جلسوں میں اداروں پر باتیں کررہا ہے اس پر ازخود نوٹس ہوا ،اگر ہم بات کریں تو ازخودنوٹس ہوتا ہے ۔
انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتا ہے کہ فوجی فیملیز بھی اس کے لانگ مارچ میں شرکت کریں گی اس پر ازخود نوٹس ہونا چاہیے۔