اسلام آباد (گلف آن لائن) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نوازشریف شہباز شریف کو مستعفی ہونے کا کہہ رہے ہیں ، پیپلز پارٹی ایسا نہیں چاہتی ،ایک طرف وزرا ء کہہ رہے ہیں ہم پرامن احتجاج کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے ،دوسری طرف پنجاب پولیس میں نئی تعیناتیاں اور دھڑا دھڑ تبادلے کیے جا رہے ہیں،خیبر پختون خواہ، گلگت بلتستان، آزادکشمیر سمیت مختلف علاقوں سے اتنا بڑا ریلا آئے گا کہ ان کے سب پلان دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے “حقیقی آزادی مارچ” کے راستے میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں کے حوالے سے اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ حکومت میں شامل بڑا طبقہ فوری انتخابات کا حامی ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ میری اطلاع کے مطابق نواز شریف، شہباز شریف سے کہہ رہے ہیں کہ وہ مستعفی ہو جائیں، پیپلز پارٹی ایسا ہرگز نہیں ہونے دینا چاہتی۔ انہوںنے کہاکہ وہ شہباز شریف کو دھمکا رہی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ لاتعلق ہو جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ایک طرف ان کے وزرا ء کہہ رہے ہیں کہ ہم پرامن احتجاج کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے ،دوسری طرف پنجاب پولیس میں نئی تعیناتیاں اور دھڑا دھڑ تبادلے کیے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یونین کونسل لیول تک لسٹیں بنائی گئی ہیں اور پولیس کو گرفتاریوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ گزشتہ روز رات سے جس فسطائیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس سے حکومت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میری رائے یہ ہے نواز شریف اور انکی صاحبزادی یہ سمجھتی ہیں کہ ہم روزبروز اپنی ساکھ کھو رہے ہیں ہمارا بیانیہ ناکام ہو رہا ہے ہمیں حکومت میں نہیں رہنا چاہیے جبکہ دوسری جانب وہ طبقہ ہے جو حکومت کا حصہ بن چکا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ ہمیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیے،وہ اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں ایسا کوئی تربیت یافتہ کیڈر نہیں ہے جو مزاحمت کر سکے اور انہیں طاقت کے ذریعے کچلا جا سکتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ انہیں شائد علم نہیں کہ یہ تحریک، پی ٹی آئی سے کہیں آگے جا چکی ہے، ہر پاکستانی جو پاکستان کی خودمختاری اور حقیقی آزادی پر یقین رکھتا ہے وہ اس تحریک کا حصہ بن چکا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ طلباء ، پروفیشنلز، ڈاکٹرز، انجینئرز سمیت ہر طبقے کے لوگ اس تحریک میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معاشی فیصلے ہوں یا سیاسی،یہ حکومت کنفیوزڈ دکھائی دیتی ہے، ایک طرف یہ ہمارے لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کا کہہ رہے تھے جبکہ دوسری جانب یہ پکڑ دھکڑ کی تیاری میں مصروف تھے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت پنجاب میں کابینہ اور گورنر نہیں ہے یہ جتنے فیصلے کر رہے ہیں وہ غیر آئینی ہیں،یہ ان کی خام خیالی ہے کہ یہ قیادت کو گرفتار کر کے احتجاج کو روک لیں گے۔ انہوںنے کہاکہ خیبر پختون خواہ، گلگت بلتستان، آزادکشمیر سمیت مختلف علاقوں سے اتنا بڑا ریلا آئے گا کہ ان کے سب پلان دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی پہلے دن سے کہہ رہی ہے کہ ہم نے پرامن رہنا ہے ہم نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا،لیکن ہم نے اپنا آئینی اور قانونی حق سلب بھی نہیں ہونے دینا۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پرامن مارچ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے،ہم اپنے آئینی اور قانونی حق کے تحفظ کیلئے عدالت جارہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہمیں اس موقع پر ان اندرونی اور بیرونی عناصر کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے جو اس صورت حال میں شرانگیزی کر سکتے ہیں،پی ڈی ایم کے اندر کء شر پسند عناصر موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں برملا کہہ رہا ہوں کہ اس وقت نئے انتخابات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ آصف علی زرداری ہیں،کیونکہ انہیں علم ہے کہ اگر اب الیکشن ہو جاتے ہیں تو انہیں حاصل، حصول کچھ نہیں ہو گا، پنجاب سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں پیپلز پارٹی کی موجودگی دکھائی نہیں دیتی۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی اندرون سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور وہاں بھی لوگوں کا بڑا طبقہ ان سے نالاں دکھائی دیتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری سوچ بالکل واضح ہے ہم نے آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے، ہم نے بیرونی غلامی قبول نہیں کرنی اور ہم نے اندرونی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔
٭٭