سینٹ

سینٹ میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یاسین ملک کے خلاف بھارتی عدالت کی جانب سے سزا اور سر کارکے اقدام کی مذمت

اسلام آباد (گلف آن لائن)سینٹ میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے حریت رہنماء یاسین ملک کے خلاف بھارتی عدالت کی جانب سے سزا اور سر کارکے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہیںڈ ، عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت پر دائو ڈالیں ،فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہاہے ،بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لانا ہو گا،کشمیر کے معاملے پر حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ،پاکستان کی سیاسی اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کو کشمیر کاز پر واضح موقف لینا ہو گا۔

سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ابھی اطلاع آئی ہے کہ حریت یاسین ملک کو تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے،بھارت کی اس اقدام کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ وزیر قانون نے کہاکہ ہم بھارتی حکومت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں،عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت پر دبائو ڈالے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ حریت یاسین ملک کی خلاف عمر قید کی سزا نہایت افسوسناک ہے،اداروں کو فی الفور اس پر ایکشن لینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ونگ کو بھی نوٹس لینا چاہیے۔ کامل علی آغا نے کہاکہ حکومت پاکستان فوری طور پر اقوام متحدہ میں اٹھائے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قابض ہونا چاہتا ہے،بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لانا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ جو ظلم و بربریت مقبوضہ کشمیر میں جاری ہے آج کل وہ پاکستان میں بھی روا کھا جا رہا ہے،سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔

سینیٹر رانا مقبول نے کہاکہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا قابل مذمت ہے،اس ظلم کیخلاف اہل اسلام کو اٹھ کھڑے ہونا چاہیے ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ ہم نے جنوری میں سینیٹ سے سیاسی قیدیوں کیساتھ بھارتی روئیے کیخلاف قرارداد منظور کی تھی۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر سیاسی قیدیوں کیساتھ بھارت کا ویہ غیر انسانی ہے،فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہاہے ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ مشعال ملک کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق انسانی حقوق کا سفیر مقرر کیا جائے،انڈیا میں ٹریڈ کمشنر مقرر نہ کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے نزدیک پیسے سے زیادہ اصول مقدم ہونا چاہئے،کشمیر کے معاملے پر حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی یہ پہلی دستان ہے اور نہ ہی آخری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت نو لاکھ فوج موجود ہے،منظم طریقے سے کشمیر کو ہڑپ کیا گیا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ منظم طریقے سے بستیوں کو قبرستانوں میں تبدیل کیا گیا،کشمیر ہمارے دلوں اور سوچوں میں ہے۔ کامل علی آغانے کہاکہ مودی کی سوچ اور ذہن یہاں پرواز نہیں چڑھنی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کشمیر کی شہ رگ،اس شہ کو دبانے والی قوتوں کو پاکستانی عوام کی شہ رگ دبانے کی اجازت نہیں دینگے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ چار سالوں میں کتنے جلسے اور جلوس ہوئے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا افسوسناک ہے،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں استصواب رائے کو حتمی حل قرار دیا ہے،یہ رپورٹ 183ممالک کا متفقہ فیصلہ ہے۔ تاج حیدر نے کہاکہ بھارت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دے رہا،کیا پاکستان کے بھارت کے ترقی پسندوں کیساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ کا وفد تشکیل دیئے جائیں جو مختلف ممالک کے سفارتخانوں کو کشمیر بارے آگاہی دی جائے۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نئی بات نہیں،بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں بہت غلطیاں کیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیراعظم مودی کی تقریب حلف برداری میںشرکت کی مگر حریت رہنمائوں سے ملنے سے انکار کر دیا،ہم ہرچیز میں دوغلا پن دکھائو گے تو اثر کیسے ہو گا۔

دنیش کمار نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کیلئے یاسین ملک کی جدوجہد تحسین کے مستحق ہے،بھارتی کشمیر کی عدالت کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر اقلیتی برادری سب سے آگے ہونگے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی حکومت کشمیر کے معاملے پر تمام اختلافات بھلا کر ایک ہو جائیں۔ سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے،پہلے کس نے کیا کیا؟اس بحث میں وقت ضائع نہیں کیے جائیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ یاسین ملک کے حوالے سے بھارتی عدالت کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مسئلہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے دوہ بلوچسان کے موق پر لاپتہ افراد کا معاملہ با اختیار لوگوں کے سامنے اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم لاپتہ افراد کے معاملے کو سنجیدگی کیساتھ حل کیا جائے۔ سینٹر گردیب سنگھ نے کہاکہ بھارت کے معاملے پر سیاسی جماعتیں متحد اور یک زبان ہیں۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ یاسین ملک کے معاملے کو عالمی اہم فورم پر اٹھانا چاہیے۔

پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ قربانی یاسین ملک کیلئے کوئی نئی نہیں،اس نام نہاد سزا کی بھر مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ یاسین ملک کو سزا سنائی تو اس دن پوری قوم کی توجہ بھارت کی توسیع پسندی کی طرف ہونا چاہیے تھا،بد قسمتی سے ملکی حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رضا ربانی نے کہاکہ دونوں اسٹیک ہولڈرز ملک کے حالات بگڑنے سے بچائیں،پچھلے دنوں گو آئین کی خلاف ورزی ہوئی مگر اس نظام کو آگے بڑھنے دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی سے اختلافات ضرور ہیں مگر سیاسی کارکنوں کیساتھ پولیس کارروائیاں درست نہیں،پاکستان کی سیاسی اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کو کشمیر کاز پر واضح موقف لینا ہو گا۔ رضا ربانی نے کہاکہ جب تک بھارت کی توسیع پسندی مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے اس وقت تک بھارت کیساتھ نارمل تعلق ممکن نہیں۔ رضا ربانی نے کہاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں یوکرین میں کچھ ہوتا ہے تو زمین آسمان ایک کر دیتی ہیں،مقبوضہ کشمیر اور فلسطین پر یو ٹرن لیتی ہیں۔

وزیر مملکت مصدق ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر کا معاملہ بھر پور انداز میں عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی ٹھیکیداروں کے سامنے انہی کی رولنگز سامنے لانے کی ضرورت ہے ،ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے کہ وہ احتجاج کرے مگر کسی کو یہ کہنے کی اجازت نہیں کہ وہ کہے کہ خونی مارچ ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک پولیس اہلکار کو شہید کرنے کے بارے میں کیسی کیسی باتیں کی گئی ،کیا گھر کی گھنٹی بجانے پر پولیس والے کو گولی مار دی جاے؟،انٹیلی جنس ادارے کہہ رہے ہیں کہ خونی مارچ ہوگا ،ہائی کورٹ نے کہا کہ لکھ کر دے کہ پر امن احتجاج ہوگا ،انہوں نے لکھ کر دینے سے انکار کر دیا کہ مارچ پر امن ہوگا ،کیا کسی کو ملک کو یرغمال بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے ،ہمیں ملکر ریاست کو ماں کا درجہ دینا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں