کراچی(گلف آن لائن)سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماحلیم عادل شیخ کی آئینی درخواست پرسندھ حکومت، محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، اینٹی کرپشن اوردیگر کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے فریقین سے 8 جون کو جواب طلب کرلیا۔سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ حلیم عادل شیخ اس وقت کہاں ہیں؟ ملک الطاف جاوید ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ حلیم عادل شیخ اس وقت اسلام آباد میں ہیں۔ ائیرپورٹ سے لے کر ہر جگہ پر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں لگادی گئی ہیں۔وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں، ہراساں کیا جارہا ہے۔ 12 جون کو صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن شروع ہونے والا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کو مباحثے سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معلوم ہی نہیں حلیم عادل شیخ کے خلاف کون ایکشن کرارہا ہے۔ملک الطاف جاوید ایڈووکیٹ نے موقف پیش کیا کہ سندھ حکومت حلیم عادل شیخ کو ہر حال میں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ 2019 میں ایک نوٹس بھیجا گیا تھا اس کے بعد معلوم نہیں کتنے مقدمات میں انکوائریاں کی جارہی ہیں۔ پچھلے بجٹ سیشن میں بھی یہی کیا گیا تھا، اسمبلی کے دروازے بند کرکے گئے تھے۔جسٹس فیصل آغا نے کہا کہ ڈھائی سال پہلے نوٹس بھیجا گیا، اس سے پہلے پتا ہی نہیں چلا کتنے کیسزہیں۔وکیل حلیم عادل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف اس سے پہلے کبھی اس طرح کا ایکشن نہیں ہوا۔ عادل شیخ کا حکومت سندھ پر ہراساں کرنے اور جھوٹے مقدمات بنانے جارہے ہیں۔
وفاق میں حکومت بدلتے ہی کاروائیاں شروع کی گئی ہیں۔حلیم عادل شیخ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ آدھی رات کو میرے اور میرے بہن و بھائیوں کے گھروں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ تمام کارروائیوں کو غیرقانونی، بدنیتی پر مبنی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ حلیم عادل شیخ کے خلاف تمام انکوائریز اور مقدمات کی تفصیل عدالت می پیش کی جائے۔اپوزیشن سندھ سمبلی نے درخواست میں مزید کہا کہ متعلقہ اداروں کو کارروائی سے روکا جائے۔ بجٹ قریب آتے ہی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ حکومت بغیراپوزیش لیڈر کے بجٹ پاس کروانا چاہتی ہے۔درخواست میں حکومت سندھ اور چیئرمین اینٹی کرپش کو فریق بنایا گیا ہے