سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائیکورٹ : نمرہ کاظمی کی شادی قانونی قرار، دو ماہ کے لیے دارالامان بھیجنے کا حکم

کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی کی شادی کو قانونی قرار دیتے ہوئے انہیںدو ماہ کے لیے دارالامان بھیجنے کا حکم دے دیا اورکہاکہ نمرہ کاظمی کی کسٹڈی اور دیگر معاملات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں نمرہ کاظمی اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ نمرہ کاظمی کوشیلٹرہوم سے عدالت میں پیش کیاگیا۔ تفتیشی افسر نے میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق نمرہ کی عمر 17 سے 18 سال ہے۔عدالت نے نمرہ سے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں۔سماعت کے دوران عدالت اور نمرہ کاظمی کے مابین مکالمہ ہوا جس میں نمرہ نے عدالت سے کہا کہ میں چاہتی ہوں میرا کیس آج ہی حل کیا جائے۔عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کو اغوا کیا گیا؟نمرہ کاظمی نے جواب دیا کہ مجھے شہلا رضا ملنے آئی تھیں۔

محمد فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیاست دان اس کیس میں شامل ہو رہے ہیں۔نمرہ کاظمی نے عدالت کے روبہ رو دو بار بیان دیا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی۔ میں اکیلے ہی پنجاب گئی۔عدالت نے کہا کہ بچے سب کو پیارے ہوتے ہیں مگر بچے بڑے ہو جائیں تو ان کے حقوق ہوتے ہیں۔وکیل محمد فاروق نے عدالت سے استدعا کی کہ شہلا رضا کو نمرہ کاظمی سے ملنے سے روکا جائے۔ شہلا رضا کیس کو خراب کررہی ہیں۔

جسٹس فیصل آغا نے کہا کہ آپ اس کے لیے الگ سے درخواست دائرکریں۔عدالت نے استفسار کیا کہ نمرہ کی ماں کہاں ہے؟ عدالت نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق نمرہ کی عمر 17 سے 18 سال ہے، بچے سب کو پیارے ہوتے ہیں، لیکن رول کے مطابق 18 سال کی لڑکی شادی کر سکتی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ دو ماہ میں نمرہ کی عمر بھی مکمل ہو جائے گی، اس کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ زندگی بسر کر سکتی ہے۔ نمرہ کی والدہ نے کہا کہ میں نے بیٹی پیدا کی ہے، مجھے پتہ ہے، میری بیٹی کتنے سال کی ہے۔بیٹی پر دبائو ڈالا جا رہا ہے۔والدہ نے عدالت کو بتایا کہ میرا بیٹا اس سے تین سال چھوٹا ہے جس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھنی ہے نمرہ کم عمر نہیں ہے۔نمرہ کی والدہ کے وکیل کی جانب سے بار بار وہ ہی معاملہ اٹھانے پر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو کیا تکلیف ہے؟ کیوں بار بار اعتراض کر رہے ہو؟۔

وکیل ملزم نجیب شاہ رخ نے کہاکہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ آچکی ہے مقدمہ ختم کیا جائے۔فاروق ایڈووکیٹ نے موقف پیش کیا کہ اغوا کی ایف آئی آر تو ویسے ہی ختم ہوگئی ہے۔عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نمرہ کاظمی سے والدین اور شوہرکو ملنے کی اجازت ہوگی۔عدالت نے نمرہ کاظمی کی کسٹڈی اور دیگر معاملات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔ اسی دوران نمرہ کاظمی دارالامان میں رہیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں