قمر زمان کائرہ

انفرادی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، قمر زمان کائرہ

لالہ موسیٰ (گلف آن لائن)وفاقی مشیر امور کشمیر گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ انفرادی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاتا تو قرض دینے والوں نے مزید قرضے نہیں دینے تھے،ورلڈ بینک، آئی ایم ایف کو جوتے مارو، دفع کرو یہ کہنا آسان مگر عمل کرنا مشکل ہے۔

حلقہ پی پی 30مدینہ سیداں میں سید شبیہہ الحسنین شاہ کی طرف سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی مشیر امور کشمیر گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جب تک ہم اپنی انفرادی ذمہ داریاں ادا نہیں کریں گے ، ملک ترقی نہیں کرسکتا، اگر ہمارا یہ خیال ہو کہ سیاسی جماعتیں اور حکمران اچانک ٹھیک ہو جائیں گے اور ہم 2نمبر، 3نمبر، 10نمبر لوگوں کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجیں گے تو کوئی ایسی کوئی چپ ابھی تک ایجاد نہیں ہوئی کہ اس کے تبدیل کرنے سے وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔ وہ کمپیوٹر نہیں ہیں۔ یہ قوم کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ اپنے نمائندے کیسے چنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہر مہینے تیل کی مد میں عوامی خزانے سے اربوں روپے سبسڈی دے رہی تھی۔ جبکہ پاکستان میں 80 فیصد لوگ پٹرول، ڈیزل استعمال نہیں کرتے صرف 20 فیصد لوگ پٹرول ، ڈیزل استعمال کرتے ہیں کیونکہ کم آمدن والے طبقے کے پاس گاڑیاں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے بھی ہماری حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور کل پھر اضافہ کیا ہے اور یہ بہت بڑا فیصلہ تھا اور یہ سب سے برا فیصلہ تھا۔ کیونکہ ہر وہ فیصلہ جس سے عوام کی زندگی اجیرن ہو اوران کی زندگی میں مشکلات آئیں اور ہر وہ عمل جس سے عوام پریشان ہوں وہ برا فیصلہ ہوتا ہے ۔ لیکن عوام یہ ضرور سوچے کہ یہ برا فیصلہ کیوں کیا گیا۔ حکومت کے پاس کیا آپشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا والے پوچھتے ہیں کہ یہ فیصلہ کیوں ہوا۔ کیونکہ ہماری حکومت یہ فیصلہ نہ کرتی تو دوسری طرف بہت برا فیصلہ ہونے والا تھا اور وہ تباہی و بربادی والا فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم ہمت کریں اور آگے بڑھیں۔ ہم کھائی میں نہیں گرنا چاہتے تھے ہم ہمت کر کے آگے بڑھنا چاہتے تھے ۔

ہم موت کی طرف جانے سے بچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی حکومتیں کہتی ہیں کہ انہوں نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے اپنی جیب سے پیسے ڈالے ہیں۔ یہ عوام کے ہی ٹیکسوں کے پیسے ہوتے ہیں۔ عوام کا خزانہ ہے اور اس میں عوام کی فلاح کے لئے ہی کام کئے جاتے ہیں ۔ جو تیل کے ریٹ بڑھائے گئے ہیں اس سے آمدن میں اضافہ ہو گا کیونکہ حکومت مزید اپنی طرف سے سبسڈی نہیں دے سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاتا تو قرض دینے والوں نے مزید قرضے نہیں دینے تھے۔ انہوںنے کہا کہ یہ کہنا کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف کو جوتے مارو، دفع کرو یہ الفاظ کہنا آسان ہے مگر ا س پر عمل کرنا مشکل ہے۔ ہمیں اپنے قومی شعور کے مطابق اسی طرح سوچنا چاہئے مگر غیرت کو چیلنج کیا جاتا ہے اگر ہم ایسے ہی کسی طاقتور کو چیلنج کریں گے تو ہمارے پلے کچھ نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا تھا کہ اتنے دن ہو چکے ہیں حکومت کو ئی سخت فیصلہ نہیں کر رہی، اب حکومت نے سخت فیصلہ کر لیا ہے تو اللہ تعالی ہماری مدد کرے گا۔ وزیراعظم سخت فیصلے کر رہے ہیں ۔ ہم نے پٹرول مہنگا کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو میڈیا والے چلا رہے ہیں کہ ہم نے پٹرول بم چلا دیا ہے۔ وہ ہمیں درمیانی راستہ بتا دیں تو ہم اپنا لیتے ہیں۔

جس نے یہ فیصلہ کرنا ہے تو وہ جانتا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے اور یہ فیصلہ کرنے سے پہلے باہر سے منگوائی جانیوالی بہت سی اشیاء پر پابندی لگائی گئی اور اخراجات پر کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی کاموں میں کمی ہے مگر ہم اپنے دفاع کیلئے فنڈز میں کمی نہیں کر سکتے۔ ہم نے اداروں سے جو سود لیا ہے وہ تو ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں اچھے کام کریں گی وہ عروج پائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی یافتہ ممالک میں لوگ اپنے وزیراعظم کو غلط کا م کرنے سے روکتے ہیں اور ان کے غلط کاموں کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں۔ قانون بھی حرکت میں آتا ہے،عدالتیں بھی فیصلہ کرتے ہیں مگر وہاں عوام پہلے احتساب کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی احتساب نہیں کیا۔ ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ کس کے پاس اربوں کے پاس کہاں سے آگئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں