کراچی(گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن)کے سینئرمرکزی نائب صدراور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چار سال کی نالائقیاں ایک دن میں ختم نہیں ہوں گی، کمی ضرور ہوگی مگر لوڈشیڈنگ ہوتی رہے گی، سیاستدانوں کے اثاثوں کی بہت چھان بین ہوگئی، اب چیئرمین نیب جاوید اقبال اپنے 35سالہ اثاثے عوام کے سامنے رکھیں، ہمیشہ یہی کہا ہے کہ نیب کو ختم ہونا چاہیئے، نیب احتساب کے بجائے انتقامی کارروائی میں مصروف ہے،نیب کو ختم کر دیں، ورنہ ملک چلانا مشکل ہوجائے گا، استحکام کا معاملہ حل ہوچکا ہے، 17 اکتوبر تک معاملات بہتر ہوجائیں گے۔
جمعرات کواحتساب عدالت میں پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے بغیر کسی کارروائی کے سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا چوتھا سال ہے احتساب کا عمل سب کے سامنے ہے، اب تک 54 پیشیاں ہوچکی ہیں،نیب احتساب کے بجائے انتقامی کارروائی میں مصروف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری ہمیشہ رائے رہی کہ نیب کو ختم کرنا چاہیئے۔ حکومت نے پہلے بھی ایک قانون پاس، کیا آج بھی ہوگا۔ نیب کو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق کردیا جائے گا۔ آج بھی رائے ہے اس ادارے کو ختم کر دیں ورنہ ملک چلانا مشکل ہوجائے گا۔
انہوںنے کہا کہ جو ادارہ ملک کا کرپٹ ترین ادارہ بن گیا ہو اسے ختم کردینا چاہیئے۔ آج ملک کی ضرورت ہے اس ادارے کو ختم کردیا جائے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ چیئرمین نیب آج گھر بیٹھیں ہیں، ان کو کرسی کی جان نہیں چھوڑنی تھی۔ آپ احتساب کرتے تھے، 35، 35 سالوں کے سوال پوچھتے تھے۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ چیئرمین نیب 35 سالہ آمدن اور اثاثے عوام کے سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب کا ادارہ ختم کرنا ملکی مفاد میں ہے، مسلم لیگ ن کے جتنے بھی کیسز ہیں نیب کے خاتمے کے بعد چلتے رہیں، ہمارے کیسز کا حال یہ ہے کہ کوئی پراسیکیوشن نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہاکہ سابق حکمرانوں نے ملک کو تباہ کردیا ہے، عمران خان جواب دیں کہ وہ 4 سال کرتے کیا رہے ہیں،سیاست بچانے کیلئے اب وہ ہر بات کہنے کیلئے تیار ہیں۔ آج سے دو ماہ پہلے کے وزیراعظم کو احساس نہیں تھا، ملک کی حالت کیا کردی ہے۔ آج تو ملک میں مسائل کے ڈھیر ہیں۔ وہ اپنی سیاست بچانے کے لیے ہر طریقہ اختیار کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 4 سال کی کوتاہیوں کے اثرات ایک دن میں ختم نہیں ہوتے، ملک کے معاملات کو درست کرنے میں وقت چاہیے۔ آج سب کو مل کر محنت کرنا ہوگی اور ان معاملات کو حل کرنا ہوگا، آج بھی کہتے ہیں معاملات ختم کریں، ملک کو چلائیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ کے الیکٹرک کو ساڑھے چھ سو میگاواٹ بجلی دینی تھی، لیکن اسے گیارہ سو میگاواٹ بجلی دی گئی، جس کا پورے ملک پر اثر ہو رہا ہے۔
کے الیکٹرک کو ایل این جی دیتے ہیں جس کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔ دنیا میں کوئلے اور تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں۔ فیول نہ ہونے، کوئلے، ایل این جی کے آرڈر نہ کرنے سے لوڈشیڈنگ ہے۔15 تاریخ کے بعد 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی۔ کوشش ہے لوڈشیڈنگ کم ہوجائے، کل بھی ساڑے تین گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوئی تھی۔ کمی ضرور ہوگی مگر لوڈشیڈنگ ہوتی رہے گی۔انشا اللہ پیٹرول بھی کم ہو جائے گا۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ عوام کو ریلیف ملے گا۔
استحکام کا عمل شروع ہوگیا ہے 17اکتوبر تک معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ پیٹرول اور ڈیزل کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے ایک روپیہ بھی آپ خرید فروخت میں کم نہیں کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ججوں پر دبائو نہیں ہے، لا منسٹری لائحہ عمل تیار کر رہی ہے۔قبل ازیں مقامی احتساب عدالت میں سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی کے ریفرنس پر سماعت ہوئی، جس میں شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے، ریفرنس کی سماعت بغیر کیسی کارروائی کے17 اگست تک ملتوی کردی گئی۔