وزیراعظم

وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کو غربت سے نکالنے اور معیشت کو فروغ دینے کیلئے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی، ہم پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا اور عوام کی محنت کے نتیجے میں خوشحالی کا انقلاب لانا چاہتے ہیں، یہ لفاظی نہیں ہے اور ایسا ہو کر رہے گا،بجٹ اعلانات اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی کچھ شرائط مانی جاچکی ہیں، اگر مزید شرائط نہ آئیں تو ہمارا معاہدہ طے پا جائیگا، یہ وقت سیاست کا نہیں ریاست بچانے کا ہے ، ہم جرت کے ساتھ آگے بڑھیں گے دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے کھاتی معیشت کی کشتی کو پار لگائیں گے۔

جمعہ کو یہاں ۔معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ ہم نے اہم فیصلے کیے ہیں ان فیصلوں پر میں عوام کو اعتماد میں لینا چاہتے ہوں اور حالات سے متعلق آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جو فیصلے کیے گئے ان کے دو مقاصد ہیں، پہلا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کی پْر خلوص کوشش کی جائے اور مہنگائی کے بوجھ کے نتیجے میں کچھ آسودگی اور ریلیف عوام کو مہیا کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہ معیشت جو پچھلی حکومت نے اپنی نا اہلی، نا تجربہ کاری اور کرپشن کی وجہ سے دیوالیہ ہونے جارہی تھی ان اقدامات کی مدد سے پاکستان اس دیوالیہ پن سے نکل جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ پچھلی حکومت میں کتنی کرپشن ہوئی ہے، اسی لیے میں نے کرپشن کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا اور عوام کی محنت کے نتیجے میں خوشحالی کا انقلاب لانا چاہتے ہیں، یہ لفاظی نہیں ہے اور ایسا ہو کر رہے گا۔انہوںنے کہاکہ بجٹ اعلانات اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی کچھ شرائط مانی جاچکی ہیں، اگر ان کی طرف سے مزید شرائط نہ آئی تو امید ہے کہ ہمارا معاہدہ طے پا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ مخلوط حکومت نے پاکستان کو ان سنگین حالات سے نکالنے کیلئے جرت مندانہ فیصلے کیے ہیں اس سے یقیناً وقتی طور پر مشکلات آئیں گی لیکن پاکستان مشکلات سے نکل جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے ایک راستہ یہ تھا کہ ہم انتخابی اصلاحات کر کے انتخابات کا اعلان کردیں اور دوسرا راستہ یہ تھا کہ ہم مشکل فیصلے کیے جائیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ وقت سیاست کو نہیں ریاست کو بچانے کا ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم جرت کے ساتھ آگے بڑھیں گے دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے کھاتی معیشت کی کشتی کو پار لگائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا یہ پہلا بجٹ ہے جس کا مقصد پاکستان کی عوام کو غیر معمولی سختیوں سے بچانا ہے، ہم نے جو اقدامات کیے ہیں ان کا مقصد غریبوں کے کندھوں سے بوجھ کو کم کرنا ہے اور ایسے طبقات جو یہ بوجھ برداشت کر سکتے ہیں ان سے مدد لینا ہے۔انہوںنے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر چیلنج اور مشکل حالات میں غریبوں نے قربانی دی ہے، آج صاحبِ حیثیت افراد کو اپنا حق ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہم نے اقتصادی ویڑن دیا ہے اور اس میں تمام پارٹیز کا تعاون شامل حال رہا ہے، یہ معاشی پالیسی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی اور مہنگائی کے طوفان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ بڑی صنعتوں پر ہم غربت کم کرنے کیلئے ٹیکس لگا رہے ہیں، ان میں سیمنٹ، اسٹیل، شوگر صنعت، تیل اور گیس، زراعت، بینکاری کی صنعت، آٹو موبائل کی صنعت، سیگریٹ مینو فیکچرنگ کی صنعت شامل ہے، ان پر 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔سیگریٹ کی صنعت کا 60 فیصد سیکٹر ٹیکس ادا کرتا ہے ،40 فیصد ٹیکس نہیں دیتا یہ ریاست کا کام ہے کہ ٹیکس جمع کرے، اس فلسفے پر عمل کرنے والی قومیں جرت سے آگے بڑھیں اور آج وہ آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں، لیکن ابھی تاخیر نہیں ہوئی۔انہوںنے کہاکہ ٹیکس کی کلیکشن کیلئے تمام ڈیجیٹل ٹولز کو بروئے کار لائیں گے، عام شہری کو ٹیکس کے بوجھ سے بچانے کے لیے ٹیکس جمع کیا جائے گا اور ٹیکس کے پیسے عوام پر استعمال کریں گے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمیں قرض لینا پڑے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہمیں نفرتوں کی دیوار گرانی ہے اور ہم نے کانٹوں کو ختم کرنا ہے، یہ گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن ہے، جب قوم اپنا میشن بنالی گی تو پاکستان کے حالات بدل جائیں گے۔

ٹیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ افراد جو سالانہ 15 کروڑ روپے کماتے ہیں، ان کی آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، وہ افراد جن کی آمدنی 20 کروڑ روپے ہے وہ 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔انہوںنے کہاکہ وہ افراد جو 25 کروڑ سے زائد کما رہے ہیں ان پر 3 فیصد سے زائد ٹیکس لگایا جارہا ہے جبکہ 30 کروڑ روپے سے زائد کمانے والوں پر 4 فیصد سے زائد ٹیکس لگایا جارہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس کی رقم غریبوں کے فلاح و بہبود اور ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں