بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی صدر شی جن پھنگ نے صوبہ حوبئی کے شہر وو ہان کے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری اور مضبوطی ملک کی خوشحالی اور سلامتی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے سال 2013، 2018 اور 2020 میں کئی مرتبہ صوبہ حوبئی کا دورہ کیا تھا اور متعدد مواقع پر اختراع پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی کے گہرے نفاذ اور نئے ترقیاتی تصور کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ،نیز لوگوں کی خوشحالی اور اطمینان کے احساس کو مضبوط کرنے کے لیے عملی طریقہ کار فراہم کیا۔بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
ووہان چین میں صنعتوں، سائنس اور تعلیم کا اہم ہب اور نقل و حمل کا ایک اہم مرکز ہے۔
یہ دریائے یانگسی کی اقتصادی پٹی اور وسطی چین کی ترقیاتی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔چین نیز دنیا کی صنعتی چین میں اس کا اہم کردار ہے۔ 28 جون کو، شی جن پھنگ نے ووہان ہواگونگ لیزر انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ کا دورہ کیا، جو ڈونگ حو ہائی ٹیک زون میں واقع ہے اور یہ ایک نیشنل انڈیپنڈنٹ انوویشن ڈیموسٹریشن زون ہے ۔اس سے قبل جولائی 2013 اور اپریل 2018 میں بھی شی جن پھنگ نے یہاں کے دورے کیے تھے اور ہائی ٹیک زون کی تعمیر اور کاروباری اداروں کی اختراعی ترقی کا جائزہ لیاتھا۔ اپریل 2018 میں جب شی جن پھنگ یہاں تشریف لائے تو انہوں نے نشاندہی کی کہ چین اب دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے، اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے صرف وسائل پر انحصار کا روایتی طریقہ نہیں چلے گا۔ موجودہ صورتحال میں اختراعات پر انحصار لازم ہے۔ انٹرپرائزز کو کلیدی ٹیکنالوجیز میں مسلسل کامیابیاں حاصل کرنی چاہیئے، دانشورانہ املاکی حقوق کی حامل کلیدی ٹیکنالوجیز پر پیش رفت کو مزید آگے بڑھانا چاہیئے اور صنعتی ترقی میں اپنی مثبت ساکھ کا بہتر ادراک اور انتظام کرنا چاہیئے۔
ہائی ٹیک انٹرپرائزز کے علاوہ فوڈ سیکیورٹی کے تحفظ میں بھی تکنیکی اختراع بہت اہم ہے۔اعہ چو شہر ،جو ووہان کے قریب واقع ہے اور ووہان سٹی سرکل کے شہروں میں سے ایک ہے ، یہاں ووہان یونیورسٹی کی ہائبرڈ رائس ریسرچ ٹیم نے چاول کے جینز اور کاشت کی تکنیک کو بہتر بنایا اور 30 سے زیادہ نئی اقسام کے بیجوں کی افزائش کی ہے ۔ 22 جولائی 2013 کو شی جن پھنگ نے چاول کی نئی اقسام کی کاشت اور بیج کی افزائشی صورتحال کا معائنہ کرنے کے لیے اعہ چو شہر میں واقع ووہان یونیورسٹی کی ہائبرڈ رائس ریسرچ ٹیم کی رائس بریڈنگ بیس کا دورہ کیا۔ اس سے ایک مرتبہ پھر یہ عکاسی ہوئی کہ چینی رہنما جدید زرعی ترقی اور بیج کی صنعت میں سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
صوبہ حوبئی کے دوروں میں شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کے تحفظ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی زور دیا۔ 22 جولائی 2013 کو جب شی جن پھنگ نے ووہان میں ایک کم کاربن صنعتی پارک کا دورہ کیا تو انہوں نے بارہا یہ ہدایت کی کہ فضلے کو کارآمد اشیاء میں تبدیل کرنا اور ری سائیکلنگ ایک ابھرتی ہوئی صنعت ہے۔کوڑا کرکٹ کو دوبارہ قابل استعمال بنانا ایک جادوئی عمل ہے۔اسے سائنس اور آرٹ کا بھی عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔مجھے امید ہے کہ کاروباری ادارے اس شعبے میں مسلسل کوششیں کریں گے۔ قابل تجدید معیشت کو فروغ دینا نہ صرف پائیدار ترقی کا اہم تقاضہ ہے، بلکہ یہ لوگوں کے رہائشی ماحول کو مزید بہتر بنا سکتا ہے اور حقیقی معنوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو عوامی خوشحالی کے لیے استعمال کرنے کا ضامن ہے ۔