لاہور(نمائندہ خصوصی) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ صحت مند ماں و بچہ کسی بھی خاندان کی حقیقی خوشیوں اورپاکستان کے بہترمستقبل کے ضامن ہیں لہذا ماں کا دودھ نومولود کے لئے نا گزیر ہے تاکہ یہ بچے جوان ہو کر توانا اور مضبوط قوم میں تبدیل ہو سکیں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بھرپور کردارادا کرنے کے قابل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی خوراک یعنی فارمولا پیک(ڈبے کا دودھ) بریسٹ فیڈنگ کا نعم البدل نہیں ہو سکتا لہذا خواتین میں چھاتی کا دودھ اپنے بچوں کو پلانے کے بارے زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کرنے اور انہیں اس ضمن میں مطلوبہ سہولیات مہیا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیسف کے تعاون سے لاہور جنرل ہسپتال میں اطفال دوست اقدامات کرنے کے حوالے سے 3روزہ تربیتی کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی کورس کے دوران 46 ڈاکٹر، نرسز کو ماسٹر ٹرینر کی تربیت فراہم کی گئی۔ یونیسف کے ایکسپرٹ اور طبی ماہرین پروفیسر فہیم افضل، ڈاکٹر ندرت رشید،ڈاکٹر نگہت پروین، ڈاکٹر خالدہ عامراور ڈاکٹر عظمیٰ خرم بخاری نے شیر خوار بچوں کی صحت، بیماریوں سے محفوظ اور ما ں کے دودھ کی اہمیت پر تفصیلی لیکچرز دیے اور سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔اس موقع پر پروفیسر فہیم افضل، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم، نرسنگ سپروائزر انور سلطانہ بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور نرسنگ سپرنٹنڈنٹ مسز میمونہ ستا ر کا کہنا تھا کہ بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے خواتین میں آگاہی مہم چلانے کے لئے سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم انتہائی موثر ثابت ہو سکتا ہے جبکہ خواتین کی بہبود کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں ڈاکٹر ونرسز اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے موثر طریقہ سے بھرپور مہم چلا سکتی ہیں جس کے معاشرے پر بہت خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور خواتین خصوصاً نئی ماؤں کو شیر خوار بچے کی دیکھ بھال،پرورش اور بریسٹ فیڈنگ کرانے کے متعلق بھی رہنمائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
بے بی فرینڈلی اینی شیٹوکے بارے اظہار خیال کرتے ہوئے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ہسپتالوں میں شعبہ امراض بچگان اور گائنی میں آنے والی خواتین کو نومولود بچے کی دیکھ بھال،بریسٹ فیڈنگ اور دیگر بنیادی امور کے بارے میں تربیت فراہم کرنے اور سرکاری دفاتر میں بریسٹ فیڈنگ کارنر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مائیں محفوظ ماحول میں اپنے بچے کوآرام سے بریسٹ فیڈنگ کروا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ گائنی و امراض بچگان تعینات ڈاکٹرز و نرسز کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کی صحت اہمیت و افادیت کو اجاگر کریں اور ڈبے کے دودھ کے استعمال کی ہر لحاظ سے حوصلہ شکنی کی جائے۔
میڈیا سے گفتگو میں معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹرالفرید ظفر کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ماں کی صحت کمزور ہوتی ہے یا کسی اور ناگزیر وجہ سے بریسٹ فیڈ کروانا ممکن نہیں ہوتا صرف اسی صورت میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ ڈبے کا دودھ پلانا مجبوری بن جاتا ہے لہذا مجبوری کی صورت نہ ہونے میں بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ ہی پلانا چاہیے جو بہترین ٹانک،مکمل غذا اور بیماریوں کے خلاف لڑنے کی قوت مدافعت کو پروان چڑھاتا اور ہڈیوں کو کمزوری سے بچاتا ہے مزید برآں اس سے بچے مختلف امراض اور موسمی اثرات سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کورس کے شرکاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آگاہی پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے جس نے ایک جان بچائی اُس نے پوری انسانیت کو بچا یا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے گئے۔