وزیرخزانہ

دنیا ایک مشکل صورت حال کا سامنا کر رہی ہے، دنیا سے ادھار مانگتے شرم آتی ہے،اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلائیں، وزیرخزانہ

کراچی(گلف آن لائن)وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دنیا ایک مشکل صورت حال کا سامنا کر رہی ہے، دنیا سے ادھار مانگتے شرم آتی ہے،اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلائیں، ستمبر تک مشکلات رہیں گی، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے پر تعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی ہے،معیشت کے مسائل امپورٹ کم کرنے سے حل ہوگئے ہیں اور اب 3 ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے اور اس دوران کوئی حکمت عملی نکالیں گے،ایل سیز کی کوئی ادائیگی نہیں روکی،نہ کبھی روکیں گے اور صرف3 دن میں امپورٹرز کیلئے ایل سی کھل جاتی ہے،متحدہ عرب امارات اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

ہفتہ کو کراچی چیمبرمیں خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے پر تعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس دنیا کو کچھ دینے کو نہیں تو کچھ لینا بھی نہیں بنتا،اب چادر دیکھ کرہی پائوں پھیلانا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کو ستمبر تک نہیں ہٹائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں کمی میں، میں نے یا اسٹیٹ بینک نے کوئی مداخلت نہیں کی ڈالر میری مداخلت کے بعد کم نہیں ہوا، ڈالر سپلائی اور ڈیمانڈ کے وجہ سے کم ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے30ارب ڈالرز کی برآمدات بھیجی ہیں جب کہ پاکستان کی درآمدات 80ارب ڈالرزہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے ڈالرکی سٹے بازی میں منی چینجرزکو فوکس کیا،کچھ چھوٹے بینکوں نے ڈالرکی سٹے بازی میں منافع کمایا۔ بیرونی ادائیگیوں سے توازن خراب ہو گیا تھا، امپورٹ کم کر کے ڈیمانڈ سپلائی کو بیلنس کیا۔انہوں نے کہا کہ خسارہ کم کرنے کے لیے خریداری کم کر رہا ہوں، بیسک میمن تھیوری ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوارمیں بتدریج اضافہ ہوا مگر بزنس کمیونٹی ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکی۔وفاقی وزیر خزانہ نے امپورٹرز کو مزید 3 ماہ کی پریشانی کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز کے علاوہ امپورٹرز کی مدد کرنے سے قاصر ہوں تاہم درآمدی مشینری کے لیے اسٹیٹ بینک جلد سرکلر جاری کریگا۔انھوں نے ایکسچینج کمپنیوں پرپابندی کا مطالبہ غلط قرار دیا اور کہا کہ ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان چلانا بہت مشکل ہوجائیگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں 13، چودہ ہزار میگاواٹ سے بجلی کی پیدوار بڑھا کر 25 ہزار میگا واٹ تک لے گئے تھے، بجلی کی پیداوار دگنی ہوئی اس حساب سے صنعتی پیداوار نہیں بڑھی۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکسپورٹ پر کام کر رہا ہے، ایک بار پھر کہتا ہو کہ تین ماہ کی تکلیف ہوگی، تین ماہ پاکستان امپورٹ کرنا روکنا ہے، یہ سمجھے کے لیے اکنامسٹ ہونے کے بجائے میمن بننا پڑے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیز بہت اہم رول ادا کررہی ہیں، ایکسچینج کمپنیز کے بنا پاکستان نہیں چلایا جاسکتا، ایکسچینج کمپنیز ہی کہ وجہ سے روز ڈالر کی آمد ہوتی ہے جو اسٹیٹ بینک کو روز ڈیکلئیر کیا جاتا ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ درآمدی شعبے کے خام مال پر عائد پابندی ختم کر دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ایل سیز کھل جانے کے بعد ان کی ادائیگی ہونی چاہیے، ایل سیز کے لیے سرکلر جاری کریں گے، پیشگی اطلاع پر ادائیگی کی اجازت ہو گی۔وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ 80 ارب کی امپورٹ، 31 ارب کی ایکسپورٹ اور 30 ارب کی ترسیلات کے بعد 17.50 ارب کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ ہماری خریدی گئی گیس ملک کو بچا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا میں سستی گیس نہیں خریدی گئی، ہم نے حکومت میں آ کر فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے۔ مشکل فیصلے کئے، توانائی کی قیمتیں بڑھائیں، ہمارا انحصار امپورٹ بیسڈ معیشت پر ہے۔

اس سے قبل کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ادریس میمن نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ کراچی کی بزنس کمیونٹی ہیجان کی کیفیت میں مبتلا ہے اور ڈالر کے سٹے میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی مایوس کن رہی۔انہوں نے کہاکہ ڈالرکی اصل قیمت 192 روپے ہونی چاہئے تھی مگرسٹے بازوں کونہیں روکا گیا۔کراچی چیمبرکے صدر نے کہاکہ ایف بی آرکی ویلیوایشن ٹیم رقم لیے بغیرکام نہیں کرتی ہے، کراچی کا تاجر ایف بی آر کی پالیسیوں سے سخت پریشان ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل ایف بی آر کی ویلیو ایشن ٹیم کی خراب کارکردگی پرنوٹس لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں