وزارت خزانہ

ملکی معیشت بہتر بنانے کیلئے آمدن اوراخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا، وزیر خزانہ

اسلام آباد (گلف آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ معیشت بہتر بنانے کیلئے آمدن اوراخراجات میں توازن ، درآمدات پر انحصار کم کرکے برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا،بجٹ خسارہ 5200ارب روپے سے کم کر کے 4000 ارب روپے تک لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بدھ کو دو روزہ لیڈرز سمٹ بزنس کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کیلئے آمدن اوراخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ درآمدات پر انحصار کم کرکے برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے قرضے لے کر پیدواری صلا حیت بڑھانے کیلئے خرچ نہیں کئے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اس وقت وہاں نہیں جہاں قائد اعظم اور ہمارے اباواجداد نے سوچا تھا، ہم میں صلاحیت بہت ہے تاہم اتنی ترقی نہیں کرسکے جو کرنی چاہیے تھی بہت سے ملک ہم سے آگے نکل گئے ہیں، ہمیں اپنی چادر دیکھ کر پاں پھیلانے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے سال 5200ارب کا خسارہ کیا،اس سال 4000ارب روپے کا بجٹ خسارہ متوقع ہے۔ نجی شعبے کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ حکومت کی مدد کرسکے،اس لئے قرض لینا پڑھتے ہیں، قرض لئے ہیں تاہم صحیح استعمال نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2013سے 2018 تک 11500 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی،ہم نے بجلی کی پیداوار ڈبل کرلی لیکن صنعت کی پیداوار ڈبل نہیں ہوئی،برآمدات بھی ڈبل نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانا ہوگا یا اخراجات کم کرنا ہوں گے ، ہم80 ارب ڈالر کی درآمدات کررہے ہیں،استعمال کی ہر چیز درآمد کررہے ہیں ، جو بھی چیز بناتے ہیں مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں ،برآمد نہیں کرتے،80 فیصد ملکی پیداوار ملک میں ہی استعمال کرتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ درآمدات پر انحصار کم اور برآمدات کو بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مکئی کے علاوہ تمام فصلوں کی پیدوار میں بھارت ،چین اور دنیا سے پیچھے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پچھلے سال ساڑھے چار ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کیا،ہم کینولا کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دے ر ہے ہیں ، زراعت کی پیدوار کو بڑھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،برآمدی صنعت پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم میں بہت پیچھے ہیں۔ہمارے آدھے بچے سکول سے باہر ہیں ، تعلیم کے میدان میں صوبائی حکومتیں بھی ناکام رہی ہیں،نجی شعبہ آگے آئے، اگر ایک نسل کو پڑھا دیں تو اگلی نسلی بہت آگے نکل جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں