حافظ نعیم الرحمن

بجلی کے بلوں سے ناجائز چارجز ختم نہ کیے توعوام بل ادا نہیں کرینگے،آج کے الیکٹرک کے خلاف ریفرنڈم شروع کررہے ہیں،حافظ نعیم الرحمن

کراچی(گلف آن لائن)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ بجلی کے بلوں سے ناجائز چارجز ختم نہ کیے توعوام بل ادا نہیں کرینگے،ہم آج(23ستمبر)سے کے الیکٹرک کے خلاف عوامی ریفرنڈم شروع کر رہے ہیں،جمعہ کوکے الیکٹرک کے خلاف ایک اور پٹیشن دائر کریں گے کیونکہ بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکس ناقابل برداشت ہیں۔

ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دو تین اہم مسئلوں پر بات کرنی ہے، بجلی کے بلوں میں شدید اضافہ ہے، ڈیوٹیز اور چارجز نے جینا دوبھر کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹریسٹی چارجز، یونیفارم، ٹیرف فیول ایڈجٹمنٹ کا معاملہ ہے، میونسپل چارجز دو ہزار چار میں ایم کیو ایم کی حکومت ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ 2004 تک نعمت اللہ خان نے کوئی چارجز نہیں لگائے تھی، انہوں نے اپنی محنت دیانت داری سے کے ایم سی ٹیکس ریکوری میں اضافہ کیا، نتیجے میں کراچی میں ڈویلپمنٹ بڑھتی گئی۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف سائن بورڈ کا کام چل رہا ہے، کراچی میں سائن بورڈز سے کرورڑوں روپے کمائے جارہے ہیں، اس ماہانہ آمدنی کو اپنی جیبوں میں ڈالا جارہا ہے، کراچی کے عوام پر بجلی کے بلوں میں چارجز لگا کر دینا زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں سے ناجائز چارجز ختم نہ کیے توعوام بل ادا نہیں کرینگے، بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکس کو فوری ختم کیا جائے، کراچی میں ہمیشہ سے موٹروہیکل ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میں مانتا ہوں کراچی کے لوگوں نے بہت دھوکے کھائے ہیں، اس وقت بھی کیالیکٹرک کے خلاف کوئی نہیں بول رہا، نہ پی ٹی آئی، نہ ن لیگ، نہ پیپلز پارٹی کوئی بات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے ووٹ لے کر یہ ساری پارٹیاں کے الیکٹرک مافیا کا ساتھ دیتی ہیں، ایسے افراد آپ کے پاس کمپین لے کر آئے تو ان کو آئینہ دکھائیں، یہ کیوں مافیا بنا ہے؟ کیونکہ تمام حکومتوں نے اسے سپورٹ کیا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کے الیکٹرک کے خلاف تحریک چلائی ہے، ہمارا کوئی نمائندہ شہر یا مرکز میں نہیں ہے، ہم اس کے باوجود کراچی میں مقدمہ لڑرہے ہیں، کل سے ہم عوامی ریفرنڈم شروع کررہے ہیں۔

امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ میونسپل چارجز ختم ہونے چاہئیں، دوسرا مطالبہ یہ کہ کے الیکٹرک کا آڈٹ ہونا چاہیے، تیسرا یہ کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر جو بھتہ وصول کیا جارہا ہے اسے ختم کیا جائے اور چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ معاہدے میں کلابیک کی مد میں 50 ارب روپے واپس ہونا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں سائن بورڈز سے کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں اور سائن بورڈز سے آنے والی ماہانہ آمدنی کو اپنی جیبوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب ہر جگہ قبضہ کیا جا رہا تھا تب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ساتھ تھے۔ کراچی کو ٹیکس میں جو حصہ ملتا تھا وہ نہیں دیا جا رہا اور کراچی میں موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا جاتا ہے لیکن کراچی کی کوئی سڑک سلامت نہیں رہی؟امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے کہ ہم کل کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف ایک اور پٹیشن دائر کریں گے، اس وقت ہمارے سوا کے الیکٹرک کے خلاف کوئی نہیں بول رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں