تل ابیب (نیوز ڈیسک )اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے لبنان کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی سے متعلق حالیہ پیش رفت کی بنا پر سیکورٹی کی صورتحال کے بگڑنے کے خدشہ پر اپنی فوج کو ” چوکنا رہنے” کی ہدایت کردی۔اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق گانٹز نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدام کریں اور کسی بھی صورتحال کیلئے مکمل طور پر تیار رہیں۔ اسرائیل نے سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاہدے کے مسودے میں لبنان کی تجویز کردہ ترامیم کو مسترد کردیا تھا۔
ان ترامیم کے ذریعہ معاہدہ میں ممکنہ گیس اور تیل کے وسائل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ بھی ہموار کی جارہی تھی۔ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کو ثالثوں کی تجویز پر لبنانی ردعمل موصول ہوا۔ وزیر اعظم یائر لیپڈ کو لبنان کی چاہی گئی بنیادی تبدیلیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تو انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو معاہدہ مسترد کرنے کی ہدایت کردی ۔امریکی ثالث آموس ہاکسٹن کی طرف سے پیش کردہ ترامیم پر مبنی مسودہ لبنانی اور اسرائیلی فریقین کو پیش کیا گیا۔ یہ مسودہ تجاویز کا ایک مجموعہ تھا۔اسرائیل نے پہلے ہاکسٹن کی تجویز کا خیرمقدم کیا تھا لیکن وزیر اعظم لیپڈ نے ہدایت کی تھی کہ حتمی حکومتی منظوری سے قبل پہلے اس کا قانونی جائزہ لیا جائے۔دوسری طرف ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے لبنان اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے لیے مذاکرات نازک مرحلہ میں ہیں۔ تاہم مذاکرات کی کامیابی میں حائل خرابیوں کو کم کرلیا گیا ہے۔
انٹرویو دیتے ہوئے امریکی عہدیدار نے کہا ہم حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان مسائل کا ایک مستقل حل ممکن ہے۔مذاکرات سے واقف ایک لبنانی عہدیدار نے کہا کہ لبنان کو اسرائیلی ردعمل کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع نہیں کیا گیا ہے اور ہم امریکیوں کی جانب سے باضابطہ طور پر مطلع کیے جانے سے پہلے کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔خیال رہے اسرائیل اور لبنان میں سمندری سرحدوں کی حد بندی کے متعلق حزب اللہ بار بار اسرائیل کو خبردار کرتی آ رہی ہے کہ کسی معاہدہ تک پہچنے سے پہلے اسرائیل کارش فیلڈ میں کسی قسم کی سرگرمی شروع کرنے سے باز رہے۔