ڈپارٹمنٹل کرکٹ

ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کیلئے پی سی بی کا نیا آئین درکار

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارت بین الصوبائی تعاون (آئی پی سی)کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ سمیت متعدد سرکاری محکموں کو لکھے گئے خط نے کشمکش پیدا کردی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی سی بی کو 2019 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ختم کی جانے والی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کیلئے اس خط میں وضاحت درکار ہے۔مذکورہ خط وزارت بین الصوبائی تعاون کی جانب سے وزیر اعظم کی ہدایت ملنے کے بعد لکھا گیا جس میں تمام سرکاری محکموں کو 2 ستمبر 2021 سے پہلے کی طرح کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا کہا گیا تھا تاہم دیگر اسپورٹس اداروں کے برعکس پی سی بی کا معاملہ یوں مختلف ہے کہ محکموں کو اپنی ٹیمیں بنانے اور قومی سطح کے کرکٹ کے مقابلوں مثلا قائد اعظم ٹرافی وغیرہ میں کھلانے کے لیے تمام اخراجات خود برداشت کرنے پڑتے ہیں، جس سے 2014 کے پی سی بی آئین کے تحت اس پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔

مزید برآں ڈپارٹمنٹل کرکٹ وزیراعظم کی جانب سے 2 ستمبر 2021 کو جاری احکامات کی روشنی میں معطل نہیں ہوئی تھی بلکہ یہ اس وقت ختم ہوئی تھی جب وفاقی حکومت نے پی سی بی کے 2014 کے آئین کی جگہ 19 اگست کو نیا آئین نافذ کیا تھا۔دوسری جانب دیگر تمام محموں مثلا واپڈا، ریلویز، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ، زی ٹی بی ایل اور کے آر ایل کو اپنے مالی وسائل استعمال کر کے قومی سطح کے مقابلوں میں اپنی ٹیمیں کھلانی پڑتی ہیں البتہ پی سی بی جو قومی سطح کے ٹورنامنٹ میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو صرف ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے اس کی ایسی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

چنانچہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو بطور پی سی بی پیٹرن انچیف نیا آئین لانے کی ضرورت ہے۔ملک بھر میں کھیل کے منتظمین پی سی بی کے 2014 کے آئین کی بحالی کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں جس سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ خود بخود بحال ہوجائے گی۔خیال رہے کہ جب 19 اگست 2019 کو پی سی بی نے تمام محکموں کو صوبائی سطح کی کرکٹ سے غیر منسلک کیا تھا تو کرکٹ کے کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں