معمر افراد

چین، آبادی کی عمر بڑھنے کے چیلنج کا فعال طور پر جواب دیں

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) حال ہی میں چین میں سوشل میڈیا پر معمر افراد کی دیکھ بھال کے لیے ڈور ٹو ڈور سروس کے حوالے سے بہت سی پوسٹس سامنے آئی ہیں۔ کچھ پوسٹس میں اشتہار دیا گیا ہے کہ جاپان میں فروغ پانے والے گھر گھر معمر افراد کی دیکھ بھال کی سروس کے ماڈل کو چین میں بھی قابلِ عمل بنایا گیا ہے ، جس سے بہت پیسے کمائے جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اگرچہ اس طرح کی پوسٹ ایک اشتہار ہے،مگر پھر بھی اس طرح کے اشتہارات وسیع پیمانے پر معاشرے کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتے ہیں، اس کے پیچھےبنیادی وجہ چینی معاشرے میں ایجنگ پوپیولیشن یعنی عمر بڑھنے کا مسئلہ ہے اور یہ اشتہارات عمر بڑھنے کے چیلنج سے نمٹنے کےلئے لوگوں کی سوچ اور اس حوالے سے اقدامات کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں .

سماجی و اقتصادی ترقی اور لوگوں کے تصورات میں تبدیلیوں کے ساتھ، چین میں ایجنگ پوپیولیشن ایک بڑا ، تیزی سے پھیلنے والا اور جلد ظاہر ہونے والا مسئلہ ہے، اور اس وقت چین دنیا میں سب سے تیزی سے اس مسئلے کا سامنا کرنے والے ممالک میں سے ایک بن چکا ہے. ایک اندازے کے مطابق 2070 تک چین متواتر دنیا کی سب سے بڑی معمر آبادی والا ملک رہے گا ۔ چین میں 80 سال سے زائد عمر کے افراد کی موجودہ آبادی 30 ملین تک پہنچ چکی ہے اور توقع ہے کہ 2050 تک 80 سال سے زائد عمر کی آبادی 120 ملین تک پہنچ جائے گی۔ آبادی کی عمر بڑھنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے کس طرح معاشرے کے تمام پہلوؤں کی ترتیب نو کی جائے ، چینی معاشرے کو بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل، سماجی تحفظ، خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی، سماجی خدمات اور اسی طرح کے بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے، جس میں اقتصادی و سماجی نظام اور عوامی پالیسی کی فعال ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے.

اس مقصد کے لئے، چینی حکومت نے “آبادی کی بڑھتی ہوئی عمر کا فعال طور پر جواب دینے کے لئے قومی حکمت عملی” کا نفاذ کیا ہے ۔ اور اس تناظر میں درمیانے اور طویل مدتی قومی منصوبے اور ‘نیشنل ایجنگ ڈویلپمنٹ اینڈ معمر افراد کی دیکھ بھال کی سروس سسٹم پلان’ تیار کیا ہے، جس میں مرکزی حکومت کی بھرپور سرمایہ کاری کے ذریعے متعلقہ شعبوں اور خدمات کے نظام کی ترقی اور تعمیر کی حمایت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے. فی الحال، چین عمر بڑھنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ترتیب نو اور اپ گریڈ کو مستحکم کر رہا ہے، بشمول نقل و حمل اور کمرشل ماحول ، پنشن کے نظام میں اصلاحات، پیدائش کی پالیسیوں کی ایڈجسٹمنٹ، پیدائش کی آزادی اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے، اور بزرگوں کی صحت کی خدمات کے نظام کے قیام اور بہتری وغیرہ.

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بزرگوں کی دیکھ بھال کا نظام اور متعلقہ خدمات تمام متعلقہ نظاموں کا ایک بنیادی حصہ ہیں، جو ہر ایک شخص اور ہر خاندان سے متعلق ہے، خاص طور پر تنہا افراد ، ایسے بزرگ افراد کہ جن کے رشتہ دار ان کے ساتھ نہیں رہتے اور معذور گروہوں کے لئے. اس حوالے سے میری رائے اور تشویش یہ ہے کہ سب سے پہلے تو بہت سے بزرگ ریٹائرمنٹ کے بعد گھر پر بیکار نہیں رہنا چاہتے بلکہ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور معاشرے اور ملک کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا، بزرگوں کے لئے معاشرے میں فعال طور پر حصہ لینے کے طریقے طے کرنا اور مواقع پیدا کرنا ضروری ہے، بجائے اس کے کہ انھیں معاشرے میں تنہا چھوڑ دیا جائے، اور وہ صرف اپنی دیکھ بھال کا انتظار کریں، اور اپنے آپ کو سماج پر ایک بوجھ سمجھیں. دوسرا، صرف ڈور ٹو ڈور یعنی گھر پر مبنی دیکھ بھال بزرگوں کو ایک عام سماجی ماحول دے سکتی ہے، تاکہ وہ ہر روز پڑوسیوں کو دیکھ سکیں، اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر یادیں تازہ کر سکیں، بچوں کی ہنسی سن سکیں، اور پڑوسیوں کے کھانے پکانے کی خوشبو سونگھ سکیں.

لہذا، کمیونٹی ہوم کیئر سسٹم کی تعمیر اور بہتری کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے. تیسرا، چند سالوں میں، میں ریٹائر ہو جاؤں گا، مستقبل کی زندگی کے لئے ایک ناقابل برداشت خوف ہے، اور میں مستقبل کی زندگی کے بارے میں فکر مند ہوں کہ مناسب، محتاط، اور اچھی دیکھ بھال نہیں ملے گی۔

میر ا یہ خیال ہے کہ اس کے لئے سب سے بنیادی حل مصنوعی انٹیلی جنس دیکھ بھال کی ٹیکنالوجی اور متعلقہ مصنوعات ہیں۔ جیسے کہ معمر افراد کی دیکھ بھال کے لیے ذہین سروس روبوٹس، انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کو پوری طرح فروغ دیا جائے تاکہ انسانوں کے بجائے جدید ٹیکنالوجی کے سہارے، تنہا اور معذور بزرگ افراد کو نسبتاً آزاد اور باوقار زندگی مہیا کی جا سکے۔

مجھے یقین ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ، سماجی تحفظ کے نظام کی بہتری، معمر افراد کی دیکھ بھال کی سروس کی بہتری کی بدولت ہم میں سے ہر ایک شخص ، اچھی طرح آج اور اس لمحے کی زندگی کو بھر پور طریقے سے گزار سکے گا، اس کا لطف اٹھا سکے گا اور اپنے مستقبل کے بارے میں خوف زدہ اور فکر مند نہیں ہوگا، بلکہ ایک اچھے دوست کی طرح مسکراتے ہوئے اپنے آنے والے کل کو خوش آمدید کہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں