سعودی وزیرخارجہ

تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتا اقتصادی ہے، سعودی وزیرخارجہ

ریاض(گلف آن لائن) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتا اقتصادی ہے اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پرقبول کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام کیا اور مناسب فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس ممالک مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پروڈیوسروں اور صارفین کے مفادات کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اسٹریٹجک ہیں اور خطے کی سلامتی اور استحکام کی بنیاد پرقائم ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفادات کے لیے جاری ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات ادارہ جاتی ہیں جب سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہیں۔روس،یوکرائن جنگ پر انہوں نے کہا کہ ہم تنازع کو روکنے کے لیے یوکرینی بحران کے فریقین کو بات چیت کی طرف لانا چاہتے ہیں۔

یمنی بحران کے بارے میں انہوں نے وضاحت کی کہ یمن میں جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں۔ یمنی حکومت نے یمن کے مفاد کے حوالے سے ایک اعلی ذمہ داری کے ساتھ بڑی لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران کے ساتھ بات چیت ابھی تک ٹھوس نتائج تک نہیں پہنچی ہے اور ہم مذاکرات کے چھٹے دور کی طرف دیکھ رہے ہیں۔چین کے ساتھ تعلقات پر بن فرحان نے بتایا کہ چین کے ساتھ تعلقات پہلی سطح پر اقتصادی ہیں اور ہمارے پاس بہت سے مشترکہ اقتصادی منصوبے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عراق میں جاری سیاسی بحران جلد ختم ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں