وزیر داخلہ رانا ثنااللہ

اینٹی کرپشن انکوائری،وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری معطل

راولپنڈی (گلف آن لائن)لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری کو معطل کرتے ہوئے ہائوسنگ سوسائٹی میں پلاٹوں کی انتہائی معمولی قیمت پر خریداری سے متعلق انکوائری کو معطل کر دیا۔تفصیلات کے مطابق 8 اکتوبر کو راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کی تعمیل کیلئے پنجاب پولیس نے کوشش کی جس کے 2 روز بعد محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے راولپنڈی کی سول عدالت سے رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی تھی جسے عدالت سے مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا دوبارہ حکم دیا تھا۔

10اکتوبر کو وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کے لیے آنے والی محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن اسلام آباد سے خالی ہاتھ واپس لوٹی تھی، اسلام آباد پولیس نے دعوی کیا تھا کہ ٹیم نے کیس میں ریکارڈ پیش کرنے سے انکار کر دیا۔بعد ازاں رانا ثنااللہ نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر جعل سازی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جعل سازی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت سے دھوکا دہی کی اور گمراہ کرکے وارنٹ حاصل کیے، ریکارڈ میں جعل سازی کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعہ کو وزیر داخلہ کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے کی۔عدالت عالیہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو وارنٹ گرفتاری پر کارروائی سے روکتے ہوئے محکمہ انسداد بد عنوانی کے حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔عدالت کی جانب سے حکم میں وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے اور اس سلسلے میں کارروائی سے بھی روک دیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ نے17 اکتوبر کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ 8 اکتوبر کو راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق رانا ثنااللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔انہوںنے کہاتھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنااللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انسداد کرپشن بریگیڈیئر(ر) مصدق عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ2017 میں بسم اللہ ہاسنگ سوسائٹی کا افتتاح کیا گیا جبکہ2018 میں سوسائٹی کو اجازت ملی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی میں رانا ثنااللہ کو دو پلاٹ بطور رشوت دیے گئے، 2019 میں رانا ثناء اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں رانا ثناء اللہ پیش نہیں ہوئے۔مشیر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں اقرار نامہ بھیجا تھا کہ2018 کی رجسٹری میں جو لکھا وہ غلط تھا لہذا ان کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔انہوںنے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کو6 تاریخ کو طلب کیا گیا تھا مگر پیش نہیں ہوئے۔بریگیڈیئر مصدق عباسی نے کہا تھا کہ عدالت سے ہم نے وارنٹ لے لیا ہے اور ہماری ٹیم اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں موجود ہے، دیکھتے ہیں پولیس عدالت کا حکم مانتی ہے یا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں