نیشنل پارکس

چین میں نیشنل پارکس کے قیام کا ایک سال مکمل

بیجنگ (نمائندہ خصوصی)گزشتہ سال 12 اکتوبر کو چین نے 5 نیشنل پارکس قائم کیے اور نیچرل ریزرو سسٹم کا ایک نیا اہم باب شروع ہوا۔ان پارکس میں سان جیانگ یوان ،جائنٹ پانڈا ، شمال مشرقی شیر اور چیتے ، ہائی نان ٹراپیکل رین فارسٹ اور وو ای شیان شامل ہیں ۔ اب ان کے قیام کو ایک سال گزر چکا ہے ۔آئیےہم دیکھتے ہیں کہ نیشنل پارکس میں کونسی تبدیلیاں آئی ہیں۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
گزشتہ سال سات جولائی کو چین میں جنگلی ماحول میں پانڈا کی تعداد اٹھارہ سو سے زائد ہو چکی ہے اور اس کو معدومیت سے دوچار جانوروں کی فہرست میں ہٹا دیا گیا ہے ،جس کے بعد بہت زیادہ جانوروں کے”خطرے سے دوچار” ہونے کی سطح میں کمی آئی ہے۔یہ چین میں حیاتیاتی تحفظ کی مثالی کامیابیاں ہیں۔پانچ نیشنل پارکس کے قیام سے جنگلی جانوروں کے رہنے کا ماحول مزید بہتر ہو رہا ہے۔
پانڈا
پانڈا کے نیشنل پارک میں ٹکڑوں میں تقسیم افزائشی علاقوں کو یکجا کر دیا گیا ہے اور جنگلی پانڈا کی آبادی کے 72 فیصد سے زائد کا تحفظ زیادہ موثر طریقے سے کیا جا رہا ہے۔سان جیانگ یوان نیشنل پارک میں تبتی ہرن اور تبتی آہو جیسے جنگلی جانوروں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا۔شمال مشرقی شیر اور چیتے کے قومی باغ میں نوزائیدہ شمال مشرقی شیر اور چیتے کی شرح بقا پانچ سال سے قبل کی 33 فیصد سے 50 فیصد تک پہنچی ہے۔ہائی نان ٹراپیکل رین فارسٹ نیشنل پارک میں قدرتی ماحول میں ہائی نان کے لنگوروں کی تعداد پچھلی صدی کے اسی کے عشرے کے سات ، آٹھ سے بڑھ کر اب 36 تک پہنچ چکی ہے۔جب کہ وو ای شیان نیشنل پارک میں حالیہ تین سالوں میں کل چودہ نئی حیاتیاتی انواع شناخت کی گئی ہیں ۔حیاتیاتی تنوع نہ صرف اعداد شمار میں بہتر ہوتا نطر آر ہا ہے بلکہ لوگ اس خوشنما تبدیلی کو خود بھی محسوس کر سکتے ہیں۔وو ای شیان پارک میں آس پاس کے باشندوں کو سیاہ ریچھ لوگوں کی کمیونٹی میں شہد کھاتے نظر آ تے ہیں۔اور شمال مشرق میں حالیہ برسوں میں لوگوں نے کافی مرتبہ جنگلی شیر دیکھے ہیں ۔ماضی میں یہ مشکل سے تصور کیا جاتا تھا۔

اس کے علاوہ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں نیشنل پارکس کا بھی اہم کردار ہے۔جنگلات کاربن کا خزانہ ہیں اور سال 2021 میں چین میں جنگلات کا کل کاربن اسٹوریج 9.2 ارب ٹن تک پہنچ گیا ہے۔ شمال مشرقی شیر اور چیتے کے قومی باغ میں تجارتی پودے لگانے اور کان کنی کے لئے انتظامی منظوریوں کی مکمل معطلی کے بعد یہاں بائیس سو ہیکٹر سے زیادہ جنگلات کو بحال کیا گیا تھا۔ہائی نان میں ابتدائی تخمیے کے مطابق ہر ہیکٹر کے ٹراپیکل رین فارسٹ سالانہ ایک سے دو ٹن کاربن جذب کر سکتے ہیں اور ان کی کاربن اسٹوریج کی صلاحیت بڑھتی رہے گی ۔ بے شک کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے لیے بڑی مدد دی جائے گی۔
دوسری جانب نیشنل پارکس میں لوگوں کی پیداوار اور زندگی بھی خاموشی سے بدل رہی ہے۔ جو لوگ روزی روٹی کے لیے شکار کیا کرتے تھے وہ نیچر ریزرو میں نگران بن گئے ہیں، جو لوگ لکڑی پر گزر بسر کر رہے تھے وہ جنگل کے محافظ بن گئے ہیں، اور لوگوں کے خیالات بھی بدل رہے ہیں۔ وو ای شیان پارک میں بہترین ماحول کی وجہ سے چائےبہت مقبول ہے.

لیکن گزشتہ سال ایک خاندان ایسا بھی تھا جس کی چائے فروخت نہیں کی جا سکی اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خاندان نے چائے کے پودے لگانے میں کھاد کا استعمال کیا۔ چائے کے کاشتکاروں کو آہستہ آہستہ احساس ہوا کہ “سبز پہاڑ سونے کے پہاڑ اور شفاف دریا چاندی کے دریا ہیں “، ماحولیات کی حفاظت نہ صرف ان کے اپنے ذریعہ معاش کی حفاظت کر سکتی ہے، بلکہ ان کی اولاد کے مستقبل کی بھی حفاظت کر سکتی ہے۔

چین کے جنگلات اور سبزہ زار کی قومی انتظامیہ کے مطابق چین دنیا میں نیشنل پارکس کا سب سے بڑا نظام تشکیل دے گا۔اس وقت نئے نیشنل پارکس کے انتخاب کا کام جاری ہے اور تقریباً پچاس علاقے منتخب کیے گئے ہیں جو چین کے کل زمینی رقبے کا دس فیصد بنتا ہے اور ان علاقوں میں چین کے سب سے نمایاں حیاتیاتی نظام اور اسی فیصد سے زیادہ اہم جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں