لاہور(گلف آن لائن) پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر انکم ٹیکس ریٹرن میں غلطیوں کی نشاندہی اورآئرس سسٹم کی استعداد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ریٹرن میں پراپرٹیز کی ویلیوایشن، ریفنڈ ایڈجسٹمنٹ کے لیے غیر فعال کالم، ڈیمڈ انکم کے حساب کے لیے پراپرٹیز کی ویلیو اور نیا سیکشن 7ای مسائل پیدا کر رہا ہے ، حکومت کے بہترین مفاد میں ہے کہ ریٹرن فارم میں درستگی کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی سیشن منعقد کئے جائیں ،ملک بھر کی 36ٹیکس بارز کا متفقہ مطالبہ ہے کہ ریٹرن جمع کرانے کی 31اکتوبر کی تاریخ میں توسیع کی جائے ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس بارایسوسی ایشن کے صدر رانا منیر حسین نے جنرل سیکرٹری چودھری قمرالزمان کے ہمراہ ٹیکس بارز کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر طاہر محمود بٹ،عامر شہزاد،شہباز قادر،عابد حفیظ عابد،رانا کاشف ولائت،شکیل اے خان،رانا ثاقب منیر شہباز صدیق اوردیگر بھی موجود تھے ۔
رانا منیر حسین نے کہا کہ ایف بی آر ریٹرن 2022میں موجود خامیاں اورآئرس سسٹم کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہے ،باربار نشاندھی کے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے کو درست کیا گیا اور نہ ہی ایف بی آر کا سسٹم استعداد کے مطابق کام کر رہا ہے۔چالان نکل جائے تو جمع نہیں ہوتا کبھی ریٹرن فائل نہیں ہوتی،ایسا لگتا ہے حکومت اور ایف بی آر کو ریونیو کی ضرورت نہیں ہے ۔ابھی تک ریٹرن مکمل نہیں اس لئے حکومت پہلے ریٹرن فارم غلطیاں اور خامیاں دور کرے اس کے بعد قانونی طور پر 90روز دیئے جائیں تاکہ درست گوشوارے جمع ہو سکیں۔ابھی تک 50فیصد گوشوارے بھی جمع نہیں ہوئے اس لئے ریٹرنز جمع کرانے کے لئے تاریخ میں31دسمبر تک توسیع ہونی چاہیے ۔
انہوںنے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 68 کے تحت جائیدادوں کی تشخیص کے لیے متعدد ایس آر او جاری کیے گئے ہیں جن میں ہر ایس آر او ہزاروں صفحات پر مشتمل ہے اور بار بار تبدیل/ترمیم کی گئی ہے ،ایس آر او کی کوئی اپ ڈیٹ شدہ علیحدہ فہرست دستیاب نہیں جس سے غلطی کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ ایف بی آر کو ایک حتمی ترمیم شدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا چاہیے جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس ایڈوائزرز اپنا کام مکمل کر سکیں۔