راولپنڈی(نمائندہ خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی، غیرملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے یہ گناہ کبیرہ ہے، فوج نے فیصلہ کیا ہے سیاسی معالات میں مداخلت نہیں کریں گے، پاک فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے،اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویوں پرنظرثانی کریں گی، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، آج پاکستان سنگین معاشی بحران کا شکار ہے کوئی ایک پارٹی اس مسائل سے نہیں نکال سکتی، وقت آگیا ہے سٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر پارٹی کو اپنی شکست اور فتح کو قبول کرنا ہو گا،سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔
بدھ کو راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران، شہدا کے لواحقین اورغازیوں نے شرکت کی۔یہ تقریب ہر سال 6 ستمبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو)راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد حالیہ تباہ کن سیلاب اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی چلائی گئی، جس میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، اس ویڈیو میں پاک فوج کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کو بھی دکھایا گیا۔ایک دوسری فوٹیج چلائی گئی، جس میں پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں جاری تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
تقریب سے قبل سپہ سالار نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور اس دوران یادگار شہدا پر پھول بھی چڑھائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ آج یوم شہدا پاکستان بطورآرمی چیف آخری بارخطاب کررہا ہوں، سیلاب کی وجہ سے یوم شہدا دیر سے منعقد کیا گیا، شہدا کے لواحقین ہمارا فخر ہے، شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ چھ سالہ مدت میں شہدا کے لواحقین کوہمیشہ بلند پایا، شہدا کی قربانیوں کا صلہ نہیں دے سکتے لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیوں کورائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخرہے عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں، فوج کا بنیادی قوم ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے، آج ہمارے شہروں اوردیہاتوں میں امن ہے، اس کے پیچھے شہدا کی قربانیاں ہے، فوج نے بے مثال قربانیاں دیں۔
شہدا ہمارے پیرو اور قوم کوان پرفخرہے، دنیا میں سب سے زیادہ بھارتی فوج انسانی حقوق کی پامالی کرتی ہے، 70 سال میں سیاست میں پچھلے سال فروری کے دوران فیصلہ کیا تھا کہ پاک فوج آئندہ کسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرنے کے بجائے فوج پر تنقید کی گئی، ایک جعلی اورجھوٹا بیانیا بنا کرہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں ملک میں بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے، اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویوں پرنظرثانی کریں گی، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، آج پاکستان سنگین معاشی بحران کا شکار ہے کوئی ایک پارٹی اس مسائل سے نہیں نکال سکتی، وقت آگیا ہے سٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں، پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچراپنانا ہوگا۔
2018 کے عام انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کو بہانہ بناکر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہوگا، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر پارٹی کو اپنی شکست اور فتح کو قبول کرنا ہو گا، ہمارے لیے پاکستان نعمت خداوندی ہے، شہدا کے لواحقین کا تقریب میں آمد پر شکر گزار ہوں، آج تجدید عہد کا دن ہے، ہم سب مل کرپاکستان کی بہتری کے لیے کام کریں گے، مادروطن کے لیے کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کار کے کا جرمانہ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانا یا دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ہو، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو، فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے اور انشااللہ کرتی رہے گی۔آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموما لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔
میں یہاں پرکچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹس کے ڈپارٹمنٹس کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا لیکن اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا نے بھی کیا۔ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے۔ہر پارٹی کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ یا سلیکٹڈ گورنمنٹ کے بجائے الیکٹڈ گورنمنٹ آئے۔
جمہوریت حوصلہ برداشت اور عوام کی رائے عامہ کے احترام کا نام ہے، اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں عدم برداشت اور میں نہ مانوں کے رویے کو ترک کرنا ہوگا، ہمارے لیے پاکستان نعمت خداوندی ہے، ہمارا وجود اس کی سلامتی اور بقا سے وابستہ ہے، اس کی آزادی اور استحکام کیلئے شہدا نے بےپناہ قربانیاں دی ہیں، ہمیں ان پر فخر ہے۔ شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس تقریب میں آکر اس تقریب کو رونق بخشی۔انہوں نے کہا کہ مادر وطن کی حفاظت اور سالمیت ہمارا اولین فرض ہے اور رہے گا جس کو نبھانے کیلئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کی شریک ہیں، اس کے علاوہ تقریب میں شہدا کے لواحقین اور غازی بھی شریک ہوئے۔