جوہری

ایران کے جوہری پروگرامیں تیزی پر مغربی دنیا کی مذمت

لندن(گلف آن لائن)لندن، پیرس اور برلن نے ایران کے جوہری پروگرام میں توسیع کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ تہران کے پاس کوئی “معقول سویلین جواز” نہیں ہے اور یہ جوہری ہتھیاروں کے “عالمی عدم پھیلا کی رجیم کے لیے ایک چیلنج” ہے۔تینوں ملکوں نے مزید کہا کہ ایران فردا کمپلیکس میں 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر کے 2015 کے جوہری معاہدے میں طے پائے مشترکہ جامع منصوبہ بندی کو کمزور کرنے کے لیے دیگر اہم اقدامات کیے ہیں۔امریکا نے بھی ایران کے جوہری پروگرام میں پیش رفت اور اس کی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کی ترقی کے بارے میں “گہری تشویش” کا اظہار کیا۔وائٹ ہائوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صدر کے لیے تمام آپشنز دستیاب ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے یقینی طور پر اپنا نظریہ تبدیل نہیں کیا ہے کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھنے دیں گے۔

ایران نے فردا کمپلیکس میں 60 فیصد تک افزودہ یورینیم تیار کرنا شروع کر دیا ہے، جو تہران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے تحت طے شدہ 3.67 فیصد حد سے کہیں زیادہ ہے۔درایں اثنا اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ ایران نے فردا جوہری کمپلیکس میں 60 فیصد افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر دی ہے۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے اعلان کیا کہ ایران نے فردا نیوکلیئر کمپلیکس میں انتہائی افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر دی ہے، جسے اپریل 2021 سے نطنز میں پیداوار میں شامل کیا جائے گا۔ایرانی سٹوڈنٹ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے پہلی بار فردا نیوکلیئر کمپلیکس میں 60 فی صد افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کی ہے۔ ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلمی نے بعد میں اس اطلاع کی تصدیق کی۔ایران نے اس ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایک قرارداد کا جواب دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے جس میں ایجنسی کے ساتھ تہران کے تعاون کے فقدان پر تنقید کی گئی تھی۔

ایٹم بم بنانے میں 90 فیصد افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا اسے 60 فیصد تک افزودہ کرنا یورینیم کو ہتھیاروں کے درجے تک افزودہ کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔سال 2015 میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر چھ بڑی طاقتوں، یعنی امریکا، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی کے ساتھ برسوں کی کشیدگی اور مشکل مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ کیا تھا۔معاہدے کے تحت ایران نے فردا کمپلیکس کو بند کرنے اور یورینیم کی افزودگی کو 3.67 فیصد کی حد تک محدود کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ تناسب جوہری توانائی کے سول مقاصد کیاستعمال کے لیے کافی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں