کراچی(نمائندہ خصوصی)نائب امیر جماعت اسلامی و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک پرمسلط مفادپرست اقتدارپرست اورحوس پرست قیادت نے جمہوریت کے نام پرعوام کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے،ایک دوسرے کوچورکہنے والے مفادپرستوں کا ٹولہ اقتدارکے لیے اکٹھا ہوگیا ہے ان کی نااہلی ولوٹ مارکی وجہ سے نہ صرف ہماری معیشت تباہی کے دہانے پرہے بلکہ لوگ سیاست سے لاتعلق اورعوام کا انتخابات سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے،حقیقی تبدیلی اورمسائل سے نجات کا واحد حل نظام مصطفی ۖ اوردیانتدارقیادت ہے۔ڈنگ ٹپاؤ ایشوز پر جھگڑوں اور فساد نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ن خیلات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں ڈویژنل بنیادپرمنعقدہسیاسی وانتخابی مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا جس میں ضلعی ذمے داران،متوقع صوبائی وقومی اسمبلی کے امیدواران،برادرتنظیمات کے عہدیداران شریک تھے۔
لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ حکومتوں اور مقتدر سیاسی قیادت نے ملک و قوم کے 75 سال غیرذمہ دارانہ رویوں میں گزار دیئے، قومی ترجیحات، سیاسی، جمہوری، قومی استحکام، خودانحصاری اور اسلامی معاشی نظام کے اصولوں پر اقتصادی نظام لانے، قرآن و سنت، آئین و قانون کی بالادستی، قومی وحدت، یکجہتی کے لئے اقدامات، سولـملٹری اسٹیبلشمنٹ اور پاپولر لیڈرشپ کی سرشت میں ہی نہیں،لادینی، بے مقصد اور ڈنگ ٹپائو ایشوز پر جھگڑوں اور فساد نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، مارشل لاؤں کا تجربہ اور اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں پاپولر لیڈرشپ کے گرد حکومتی انجینئرڈ نظام ناکام تجربات ثابت ہوئے ہیں،عوام کو مطمئن رکھنے کے لئے اسلامی اقدامات کا اعلان ہوتا ہے لیکن عالمی اور اندرونی مذہب بیدار قوتوں کے سامنے حکمران جھک جاتے ہیں یا بے بس ہوجاتے ہیں،صرف اسلامی ٹچ ہی سب کا حکومتی حل ہے وگرنہ نظریاتی، تہذیبی، اخلاقی بربادی مسلط ہورہی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین اور عدلیہ کی موجودگی میں بااختیار قوتوں کی خواہشات کے باوجود انتخابات تو کرانا ہی ہونگے، عملًا آئینی مدت کی تکمیل میں بھی 250 دن باقی ہیں،استعفے، اسمبلیاں تحلیل کرنا، ضمنی اور قبل ازوقت انتخابات سب آئین کے دائرے میں ہی ہیں لیکن جذباتی اور غیرحکیمانہ اقدامات جمہوری، اخلاقی، پارلیمانی بنیادوں کو بڑا نقصان پہنچارہے ہیں،
قومی سیاسی قیادت عوام کو دھوکے دینے، بے وقوف بنانے کی روش ترک کریں،قومی ڈائیلاگ صرف ان شرائط پر ہوں کہ قومی ترجیحات کا تعین کیا جائے، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے لئے انتخابی اصلاحات کی جائیں، ملک کے اقتصادی ڈیفالٹ ہونے کے خطرات سے بچاؤ کے لیے متفقہ قومی اقدامات کئے جائیں،آئین، قانون کی بالادستی کیساتھ اسلام کے معاشی نظام کے نفاذ، سود کے خاتمے کے لئے قومی ایکشن پلان اور روڈ میپ پر اتفاق کیا جائے۔
اجلاس سے مرکزی نائب امراء اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصرشریف،ناظم سوشل میڈیا شمس الدین امجد اور نائب امیر صوبہ ممتازحسین سہتو نے بھی خطاب کیا۔صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولاناحزب اللہ جکھرو،یوتھ سندھ کے صدر امتیاز احمد پالاری اوراطلاعات سیکرٹری مجاہدچنا بھی ساتھ موجود تھے۔