اوپن یونیورسٹی

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی انٹرنیشنل طلبہ کو آن لائن تعلیم دے رہی ہے،پچھلے سمسٹر میں 36ممالک سے 460 طلبہ نے داخلہ لیا،ترجمان

اسلام آباد(گلف آن لائن):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نےچار سالوں میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنی سرحدیں پوری دنیا تک پھیلا دی ہیں، تعلیمی پروگرامز متعارف کراکے انٹرنیشنل طلبہ کو ان کی دہلیز پر تعلیم دے رہی ہے،اس یونیورسٹی میں اب امریکا، افریقا،جرمنی، جاپان، کینیڈا، برطانیہ، ترکیہ، ملائیشیا، انڈونیشیا، کویت، قطر، بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے طلبہ داخلہ لے سکتے ہیں،گزشتہ سمسٹر میں 36ممالک سے 460بین الاقوامی طلبہ نے داخلہ لیا ہے۔منگل کو یونیورسٹی کے ترجمان ڈاکٹر بخت رواں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انٹرنیشنل طلبہ کا اس قومی جامعہ سے تعلیم حاصل کرنا نہ صرف یونیورسٹی بلکہ وطن عزیز کے لئے بھی فخر کا مقام ہے،یونیورسٹی نے گزشتہ چار سال کے عرصے میں ملکی اور غیر ملکی تعلیمی و تحقیقی اداروں کے ساتھ معاہدوں پر خصوصی توجہ دی، خصوصا برطانیہ، ترکیہ، سعودی عرب، انڈونیشیا اور افغانستان و غیرہ کے ساتھ تعلیم اور تحقیق کے علاوہ طلبہ اور اساتذہ کے ایکسچینج پروگرامز شروع کرائے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے اساتذہ اور انتظامی عملے کی پیشہ ورانہ ترقی کے لئےپروفیشنل ڈیولپروگرام بھی شروع کیاہے جس کے لئے ترکیہ اور برطانیہ کی جامعات سے معاہدے کئے گئے اور یونیورسٹی اپنے فیکلٹی ممبران اور افسران کو پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے لئے ترکیہ اور برطانیہ بجھوارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے اِن چار سالوں میں طلبہ کی سہولتوں میں اضافے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی،انہیں ایک چھت کے نیچے معلومات کی فراہمی اور ان کے مسائل کے حل کے لئے سہولت سینٹر کا قیام، طلبہ کو رعایتی نرخوں پر انٹرنیٹ پیکجزدلوانے کے لئے ملک کے تمام موبائیل ٹیلی فون کمپنیوں کے ساتھ معاہدے، طلبہ کو فوری اطلاع دینے کے لئے ای میل اور ایس ایم ایس سروس کا آغاز، طلبہ کے مسائل سننے اور فوری جواب دینے کے لئے کال سینٹرز اور “آن لائن کمپلینٹ مینجمنٹ سینٹرکا قیام، داخلوں،امتحانات، کتب اور ڈگریوں کی معلومات اور تصدیق کے لئے ٹریکنگ نظام متعارف کرایاگیا۔

ڈاکٹر بخت رواں نے کہا کہ ملک کے دور دراز ان علاقوں میں جہاں رسمی نظام تعلیم کی سہولتوں کا فقدان ہے، یونیورسٹی کے علاقائی دفاتر اور ماڈل سٹڈی سینٹرز قائم کئے گئے تاکہ دور افتادہ علاقوں میں آٹ آف سکول بچوں کو تعلیمی نیٹ ورک میں شامل کیا جائے۔اِن چار سالوں میں علاقائی دفاتر کو کرایوں کے مکانوں سے اپنی عمارتوں میں منتقل کرانے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز رہی، اس مد میں بھی کافی پیش رفت ہوچکی ہے اور مختلف علاقوں میں اپنی عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں